عورت، اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کا معاشرے میں کردار کسی طور پر کم نہیں ہے لیکن عورت کو وہ مقام نہیں دیا جاتا جس کی وہ حقدار ہے،اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی

78

کراچی (اسٹاف رپورٹر) اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے کہا ہے کہ عورت کا معاشرے میں کردار کسی طور پر کم نہیں ہے لیکن عورت کو وہ مقام نہیں دیا جاتا جس کی وہ حقدار ہے، تحریک پاکستان اور ملکی ترقی میں خواتین کا بہت اہم کردار ہے، سندھ اسمبلی میں خواتین مردوں سے زیادہ متحرک ہوتی ہیں، ملکی ترقی و خوشحالی کیلیے خواتین کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانا ہوگا، مجھے خوشی ہے کہ کراچی یونین آف جر نلسٹس (دستور) نے اتنے اہم مسئلے پر خواتین ممبران اسمبلی سمیت بڑی تعداد میں خواتین کو جمع کیا اور ان کے مسائل کو سنا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی یونین آف جرنلسٹس (دستور) کے زیر اہتمام ’’معا شرے میں ورکنگ ویمن کا کردار‘‘ کے موضوع پر جمعرات کے روز سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں منعقدہ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سمینار سے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (دستور) کے صدر ادریس بختیار، سیکرٹری سندھ اسمبلی جی ایم عمر فاروق، ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والی ممبر صوبائی اسمبلی ہیر سوہو، ورکنگ ویمن ویلفیئر ٹرسٹ کی نائب صدر ریحانہ افروز، عورت فاؤنڈیشن کی مہناز رحمن، کراچی یونین آف جرنلسٹس (دستور) کے صدر افسر عمران اور جنرل سیکرٹری شعیب احمد سمیت دیگر نے خطا ب کیا۔ سمینار میں پرنٹ و الیکٹرونک میڈیا اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی ورکنگ خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ خواتین کی جانب سے مسائل پر کھل کر اظہار خیال کیا گیا۔ اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے کے یو جے کی جانب سے ’’معاشرے میں ورکنگ ویمن کا کردار‘‘ کے موضوع پر کامیاب سیمینار کے انعقاد پر منتظمین کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے کی ہر خاتون کو اس کے حقوق ملنے چاہییں۔ پڑھی لکھی خاتون معاشرے میں بہتری کے لیے اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ اگر گھر کی خاتون تعلیم یافتہ ہوگی تو پورے خاندان کی بہترین تربیت ہو سکتی ہے۔ خواتین کو ہر میدان میں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ایس پی شہلا قریشی نے کراچی یونین آف جرنلسٹس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پورے پاکستان میں 4 ہزار خواتین پولیس میں ہیں۔ جن میں سے 1475 سندھ پولیس میں شامل ہیں جو بہت ہی کم ہیں، مزید خواتین کو اس شعبے میں آنے کی ضرورت ہے۔ معاشرے میں جس طرح مردوں کو سہولت دی جاتی ہے خواتین کو بھی ایسے ہی حقوق ملنے چاہییں۔ خواتین کے مسائل حل ہوں گے تو وہ اعتماد کے ساتھ مردوں کے شانہ بہ شانہ کام کر سکیں گی۔ پی ایف یو جے (دستور) کے صدر ادریس بختیار نے کہا کہ معا شرے میں خواتین سے متعلق بہت سے مسائل مو جود ہیں، جنہیں حل کرنے کی ضرورت ہے۔ کے یو جے (دستور) کے صدر افسر عمران کا کہنا تھا کہ ہر معاشرے میں خواتین کو فوقیت اور اولیت حاصل ہے۔ کے یو جے (دستور) نے ہمیشہ صحافیوں کے مسا ئل کو اجاگر کیا ہے اور ان کے مسا ئل کو حل کر نے کی کو شش کی ہے۔ اور یہ سمینار اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ ممبر صوبائی اسمبلی ہیر سوہو کا کہنا تھا کہ معاشر ے میں کام کر نے والی ورکنگ ویمن کو دنیا کی کوئی طاقت ان کے کام سے نہیں روک سکتی۔ ورکنگ ویمن ویلفیئر ٹرسٹ کی نائب صدر ریحانہ افروز نے کہا کہ ورکنگ ویمن صرف ہاؤس وائف نہیں ہوتی بلکہ یہ ہاؤس مینیجر ہوتی ہے جو اپنے 2 ہاتھوں سے پوری دنیا چلا رہی ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر گھر کی خواتین پڑھی لکھی ہوں گی تو ایک اچھا معاشرہ تشکیل پاسکتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت کو ہر ادارے میں جہاں خواتین کام کرتی ہے وہاں پر خواتین کیلیے ڈے کیئر سینٹر ہونا چاہیے تاکہ خواتین کام کے دوران آسانی کے ساتھ اپنے بچوں کی دیکھ بھال کرسکیں۔ کے یو جے (دستور) کے جنرل سیکرٹری شعیب احمد نے سیمینار میں شریک تمام معزز مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ملکی سیاست، سول سروس، آرمی، پائلیٹ، صحافی اور عدلیہ سمیت زندگی کے مختلف شعبوں میں خواتین کی شمولیت نہایت خوش آئند ہے، جو مجمو عی طور پر معاشرتی ترقی کی جانب اہم قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین ورکرز خصوصاً صحافت سے وابستہ خواتین اور صحافیوں کی بہبود کے حوالے سے اسمبلی میں بل آیا تو ہم اس کی بھرپور حمایت کرینگے۔ کے یو جے دستور کی جانب سے ملازمت پیشہ خواتین کے حوالے سے سیمینار اور دیگر پروگرامات کا سلسلہ اسی طر ح جا ری رہے گا اور اس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ آخر میں سمینار میں شریک مہمانوں کو کے یو جے کی یادگاری شیلڈ پیش کی گئی۔