لاہور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ریمارکس کہ ’’9 مئی تک لاپتا افراد بازیاب نہ ہوئے تو خفیہ ایجنسیوں کے سربراہان اور پولیس کیخلاف مقدمہ درج کرائیں گے‘‘ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاپتا افراد کا معاملہ سنگین صورتحال اختیار کرگیا ہے۔ اس حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ریمارکس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ ادارے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے میں لیت ولعل سے کام لے رہے ہیں جوکہ بگاڑ کا باعث بن سکتا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ عدلیہ کا احترام کیا جائے اور تمام لاپتا افراد کو بازیاب کراتے ہوئے عدالتی احکامات پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں آئین وقانون کی بالادستی کو قائم کرتے ہوئے ایک دوسرے کو عزت دینا ہوگی۔ لاپتا افراد کا معاملہ ملک وقوم کی بدنامی کا سبب بن رہا ہے۔ پوری دنیا میں ہماری جگ ہنسائی ہورہی ہے۔ بغیر ثبوت محض شک کی بنیاد پر لوگوں کو اٹھا کر برسوں تک عقوبت خانوں میں ڈالنا تشویشناک اور بنیادی انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ اگر کسی شخص نے کوئی جرم کیا ہے تو اسے قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے اور قرار واقعی سزا دی جائے۔ ملک میں عدالتیں آزاد ہیں۔ ملک سے جنگل کے قانون کا تاثر ختم ہونا چاہیے۔ بغیر جرم ثابت کیے انسانی آزادی کو سلب کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ لاپتا افرد کے لواحقین اپنے پیاروں کی ایک جھلک دیکھنے اور یہ جاننے کے لیے کہ وہ زندہ بھی ہیں کہ نہیں، دردر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں مگر کہیں بھی ان کی شنوائی نہیں ہورہی۔ حکومت کی جانب سے اس معاملے میں بے حسی کا مظاہرہ زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے تمام ادارے بنیادی انسانی حقوق کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے لاپتا افراد کے حوالے سے قانونی تقاضوں کو پورا کریں تاکہ کسی بے گناہ کے ساتھ ظلم وزیادتی نہ ہو۔