لیبیا کے قریب بحیرہ روم میں تارکین وطن کی ایک کشتی ڈوب گئی

71

طرابلس/ روم (انٹرنیشنل ڈیسک) لیبیا کے قریب بحیرہ روم میں تارکین وطن کی ایک کشتی ڈوب گئی، جس پر سوار 97 افراد لاپتا ہوگئے۔ جمعرات کے روز خبررساں اداروں کے مطابق لیبیا کی ساحلی محافظ فوج کے ترجمان ایوب قاسم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جمعرات کے روز دارالحکومت طرابلس کے مغربی علاقے قرقارش کے قریب تارکین وطن کی ایک کشتی الٹ گئی۔ امدادی کارروائیوں کے نتیجے میں ڈوبنے والوں میں سے 23 افراد کو بچا لیا گیا ہے۔ ایوب قاسم کا کہنا تھا کہ بچائے جانے والے افراد سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق کشتی میں تقریباً 120 افراد سوار تھے اور 15 عورتوں اور 5بچوں سمیت 97 افراد تاحال لاپتا ہیں۔ دوسری جانب بحیرہ روم میں مہاجرین کو بچانے کی سرگرمیوں میں مصروف امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ یورپی سرحدی ایجنسی ’فرنٹیکس‘ ان کے خلاف سازش میں مصروف ہے۔ ان اداروں کا الزام ہے کہ فرنٹیکس نجی امدادی تنظیموں کے خلاف بیانات دے کر ڈونرز کو بددل کر رہا ہے۔ فرنٹیکس کی جانب سے الزامات عاید کیے جا رہے ہیں کہ ڈونرز کی فنڈنگ سے کام کرنے والی امدادی تنظیمیں بحیرہ روم میں انسانوں کے اسمگلروں کی مدد میں ملوث ہیں۔ اسی تناظر میں گزشتہ (باقی صفحہ 9 نمبر 7)
برس اطالوی پراسیکیوٹرز کو تفتیش کا آغاز کرنا پڑا تھا، جس میں ان تنظیموں کے سرمایے کے ذرایع کی جانچ کی جا رہی ہے۔ ’پروایکٹیوا اوپن آرمز‘ نامی ہسپانوی امدادی تنظیم کے سربراہ ریکارڈو گاتی کا کہنا ہے کہفرنٹیکس اور سیاسی حکام کا مقصد یہ ہے کہ وہ ہماری کارروائیوں پر سوالیہ نشان لگا دیں، تاکہ ڈونرز ہمارے مدد سے ہاتھ کھینچ لیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ وہ یہ کہنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ہم انسانوں کی اسمگلنگ میں معاونت کر رہے ہیں، یا ہم خود ہی انسانوں کے اسمگلر ہیں۔ دسمبر میں فنانشل ٹائمز نامی اخبار میں شایع ہونے والی ایک رپورٹ میں فرنٹیکس نے اس شک کا اظہار کیا تھا کہ نجی امدادی تنظیمیں ممکنہ طور پر بحیرہ روم میں انسانوں کے اسمگلروں کی کشتیوں تک پہنچ کر ٹیکسیوں کی طرح تارکین وطن کو اطالوی جزائر پر پہنچا دیتی ہیں۔ اٹلی میں پراسیکیوٹرز کا کہنا تھا کہ وہ ان امدادی تنظیموں کی جانب سے خرچ کیے جانے والے سرمایے کی چھان بین چاہتے ہیں۔ اس تناظر میں کوئی باقاعدہ تفتیش تو شروع نہیں کی گئی تھی، تاہم ایک غیر رسمی چھان بین ضرور شروع کر دی گئی تھی۔ گاتی نے اس تناظر میں کہا کہ ہمیں لگتا ہے کہ کوئی ہے، جو یہ چاہتا ہے کہ ہم اپنی امدادی کشتیوں کو کام سے روک دیں، مگر ہم یہ نہیں جانتے کہ وہ کون ہے۔ اس تنظیم کا کہنا ہے کہ اس کے پاس چھپانے کو کچھ نہیں۔ ہمارے 35 ہزار ڈونرز ہیں، جن میں سے بعض جانے پہچانے ہیں۔ کچھ ایسے بھی ہیں، جو اپنے نام ظاہر کیے بغیر مدد کر رہے ہیں۔ اس تنظیم کے مطابق اب تک اسے امدادی سرگرمیوں کے لیے 22لاکھ یورو موصول ہوئے ہیں، جب کہ یہ تنظیم روزانہ کی بنیاد پر 5 سے 6 ہزار یورو اپنی طرف سے امدادی کارروائیوں پر صرف کر رہی ہے۔
مہاجر لاپتا