اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک نے خبردار کیا ہے کہ یمن خاتمے کے قریب ہے اور اس وقت وہاں 90 لاکھ افراد فاقہ کشی کے دہانے پر ہیں

50

صنعا (انٹرنیشنل ڈیسک) اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک نے خبردار کیا ہے کہ یمن خاتمے کے قریب ہے اور اس وقت وہاں 90 لاکھ افراد فاقہ کشی کے دہانے پر ہیں۔ عالمی ادارہ خوراک کے مطابق یمن میں خوراک کی کمی کی وجہ سے دنیا میں بھوک کے بدترین بحران سے نمٹنے کے لیے امدادی سامان کی ترسیل میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق یمن میں ادارے کے سربراہ اسٹیفن اینڈرسن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یمن میں خوراک کی کمی اور بھوک کی غیر معمولی سطح کی وجہ سے صورت حال خاتمے کے مقام کے قریب ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ زندگیوں کو بچانے کے لیے وقت کم ہے، جب کہ ملک بھر میں قحط سالی سے پیدا ہونے والی صورت حال پر قابو پانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ عالمی ادارہ خوراک نے عالمی برادری سے امداد کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمن میں ایک سال کے لیے شروع کیے جانے والی ہنگامی امدادی پروگرام کے لیے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی ضرورت ہے۔ ادارے کے مطابق آیندہ 2 ماہ میں یمن کے ان 7 علاقوں میں بھوک کا سامنا کرنے والے 10 لاکھ افراد تک امداد پہنچانے کا ہدف ہے اور ان علاقوں میں بہت تیزی سے قحط سالی جیسی صورت (باقی صفحہ 9 نمبر 13)
حال میں پیدا ہوتی جا رہی ہے۔ ادارے کے مطابق ملک کی 90 فیصد خوراک الحدیدہ بندرگاہ کے ذریعے درآمد کی جاتی تھی، تاہم بمباری کے نتیجے میں بندرگاہ کی کرینیں تباہ ہو چکی ہیں، جس کی وجہ سے بحری جہازوں سے سامان اتارنا ممکن نہیں ہو رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے حقوق انسانی اور بین الاقوامی پابندیوں سے متعلق خصوصی نمائندے ادریس جزیری نے سعودی اتحاد پر زور دیا ہے کہ وہ 2015ء سے جاری یمن کی بحری اور فضائی ناکہ بندی کا خاتمہ کریں، کیوں کہ اس کی وجہ سے ملک میں انسانی المیہ پیدا ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ یمن پر بظاہر اس وقت تجارتی اور امدادی سامان کی ترسیل پر پابندیاں ہیں، جس کی وجہ سے ملک مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق یمن میں اس وقت 2 کروڑ 10 لاکھ افراد کو امداد کی ضرورت ہے اور یہ ملک کی مجموعی آبادی کا 80 فیصد بنتا ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق یمن میں اس وقت 21 لاکھ بچوں سمیت میں 33 لاکھ افراد غذائیت کی کمی کا شکار ہیں اور صورت حال مکمل تباہی کے دھانے پر ہے۔
یمن/ انسانی المیہ