واشنگٹن/کابل (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا نے افغانستان میں 16 سالہ جنگ کے دوران پہلی بار افغانستان میں دنیا کا سب سے بڑاغیر جوہری بم گرادیا ۔ امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے ترجمان ایڈم سٹمپ نے میڈیا کو بتایا کہ 21ہزار600پونڈ قریب 10 ہزار کلو گرام یا 11 ٹن وزنی بارودی مواد سے لیس ’جی بی یو 43‘ بم 13 اپریل جمعرات کومقامی وقت کے مطابق شام 7بج کر 32 منٹ پر سی130طیارے کے ذریعے صوبہ ننگرہار کے قریب اچین ضلع پر داعش کے سرنگوں پر مشتمل کمپلیکس پر گرایا گیا جو پاکستانی سرحد کے قریب واقع ہے۔ترجمان اس بم کو ’تمام بموں کی ماں‘ کہا جاتا ہے۔ ترجمان نے دعویٰ کیا کہ مشرقی افغانستان میں واقع غاروں کے ان سلسلوں میں داعش کے جنگجو چھپ کر خود کو منظم کر رہے تھے اور اسی علاقے میں خود ساختہ بم بھی تیار کیے جا رہے تھے۔اس حملے کے بعد افغانستان میں موجود امریکی افواج کو لاحق خطرات میں کمی واقع ہو گی اور جنگجوؤں کو بہت بڑا جانی نقصان پہنچے گا۔امریکی حکام فی الحال اس بم حملے کے باعث ہونے والی تباہی کا جائزہ لے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس بم کا پہلا تجربہ 2003 ء میں عراق جنگ شروع ہونے سے چند روز قبل کیا گیا تھاتاہم اس سے قبل امریکا نے کبھی اس بم کو کسی بھی جنگ کے دوران استعمال نہیں کیا۔ امریکی سیکورٹی ذرائع کے مطابق سب سے بڑے جوہری بم کو گرائے جانے کے کاغذات پر افغانستان میں امریکا اور اتحادی فوج کے سربراہ جنرل جان نکلسن نے دستخط کیے جب کہ اس کی حتمی منظوری امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل جوزف ووٹل سے لی گئی۔جنرل جان نکلسن کا کہنا ہے کہ یہ بم داعش کے خلاف جاری کارروائیوں کے لیے ایک درست انتخاب تھا۔تجزیہ کاروں کے مطابق، اس غیر جوہری بم میں 11 ٹن ’ٹی اینڈ ٹی‘ مواد تھا، ’’جس سے بہت بڑا دھماکا ہوا ہوگااور کئی کلومیٹر تک اثرات پڑے ہوں گے‘‘۔افغان میڈیا کے مطابق اندھیراچھاجانے کی وجہ سے ہلاکتوں اور تباہی کا فوری طورپر اندازہ نہیں لگایا جاسکتا تاہم خدشہ ہے بڑے پیمانے پرنقصان ہوا ہوگا۔