(جادو کی حقیقت(ڈاکٹر عبدالحئی ابڑو

241

جادو کرنا گناہِ کبیرہ ہے، بلکہ جادو کرنے والا دائرۂ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے۔ اللہ سبحانہ کا ارشاد ہے: ’’اور لگے ان چیزوں کی پیروی کرنے جو شیاطین، سلیمانؑ کی سلطنت کا نام لے کر پیش کیا کرتے تھے، حالانکہ سلیمان نے کبھی کفر نہیں کیا، کفر کے مرتکب تو وہ شیاطین تھے جو لوگوں کو جادوگری کی تعلیم دیتے تھے‘‘۔ (البقرہ 102) ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے بتا دیا ہے کہ شیطان ہی لوگوں کو جادو سکھاتے تھے اور یہ کفر یہ عمل ہے۔ جو فرشتے آسمان سے اْتارے گئے تھے انھوں نے بھی واضح طور پر کہا تھا کہ جادو کرنا یا سیکھنا کفریہ عمل ہے۔ نیز یہ بھی ارشاد فرمایا کہ جادو سیکھنے والے جو کچھ سیکھتے ہیں وہ ان کے لیے نقصاندہ ہے، فائدہ مند نہیں، اور ایسے لوگوں کے لیے آخرت میں اجر وثواب کا کوئی حصہ نہیں۔ نیز فرمایا: جادوگر میاں بیوی میں جدائی ڈالتے ہیں، مگر وہ اللہ کی مشیت کے بغیر کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے۔
اس سے واضح ہوتا ہے کہ جادو کفر، گمراہی اور دین اسلام سے رْوگردانی کے مترادف ہے، اگر ایسا کرنے والا اسلام کا دعوے دار ہو۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سات مہلک ترین گناہوں سے بچو جن میں سے پہلا شرک اور دوسرا جادو۔ شرک کی طرح جادو بھی مہلک ہے، اس لیے کہ جادوگر، شیطان کی پوجا کے ذریعے ہی کامیاب کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ شیطان سے استعانت اور مدد طلب کرتے ہیں۔ شیطان کے نام پر نذر و نیاز اور جانور ذبح کرتے ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جس نے دھاگوں سے گرہیں لگائیں اور ان میں پھونکیں ماریں، تو گویا اس نے جادو کیا اور جادو شرک کے مترادف ہے، اور جس نے گردن میں تعویذ وغیرہ لٹکائے وہ ان کے حوالے کر دیا جائے گا (یعنی پھر اللہ کی حفاظت اس سے اْٹھ جائے گی)۔ النَّفّٰثٰتِ فِی العْقَدِ (الفلق) سے مفسرین نے جادوگرنیاں مراد لی ہے جو شرکیہ الفاظ پڑھ کر پھونک مارتی ہیں اور لوگوں کو تکلیف پہنچانے کے لیے شیطانوں سے مدد مانگتی ہیں۔
شریعت کی رْو سے اسلامی مملکت میں جادوگر کو سزاے موت دی جاتی ہے، اس لیے کہ اس کا وجود اسلامی معاشرے کے لیے سخت مضر ہے۔ حضرت عمرؓ سے ایسا ہی منقول ہے۔ لہٰذا نجومیوں اور کاہنوں کی طرح جادوگروں کے پاس بھی جانا، ان سے قسمت کا حال پوچھنا اور ان کی بات پر یقین کرنا جائز نہیں۔
جہاں تک جادو کے علاج کا تعلق ہے تو وہ شرعی طور پر ثابت شدہ دْعاؤں اور دواؤں کے ذریعے ہونا چاہیے۔ جس پر جادو ہوا ہو، اس پر سورۂ فاتحہ، آیت الکرسی، نیز سورہ اعراف، سورہ یونس اور سورہ طٰہٰ کی جادو والی آیات، اور سورہ کافرون، سورہ اخلاص، سورہ علق اور سورہ ناس پڑھ کر دم کرنا چاہیے۔ یہ آخری تین سورتیں تین تین مرتبہ پڑھنی چاہییں۔
اس کے علاوہ جس پر جادو کیا گیا ہو، اسے شرعی طور پر ثابت شدہ جھاڑ پھونک کرنے اور اوراد و وظائف پڑھنے کا اہتمام کرنا چاہیے۔ مثال کے طور پر فجر اور مغرب کی نماز کے بعد تین تین مرتبہ آخری تین سورتیں اور یہ دْعا اَعْوذْ بِکَلِمَاتِ اللہِ التَّامَاتِ مِن شَرِّ مَا خَلَقَ پڑھنی چاہیے۔نیز ہرنماز کے بعد اور سوتے وقت آیۃ الکرسی ضرور پڑھنی چاہیے۔ پھر اللہ کے ساتھ حْسنِ ظن رکھنا چاہیے اور یہ اعتقاد رکھنا چاہیے کہ اسباب پیدا کرنے والی اسی کی ذات ہے اور وہ جب چاہے گا بیمار کو شفا بخش دے گا۔ یہ دْعائیں اور تعوذات تو اسباب ہیں شافی اللہ کی ذات ہے۔ وہ چاہے تو ان اسباب میں فوری تاثیر فرما دے۔ اس کے ہر کام میں حکمت ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔ کسی نیک آدمی سے جو قرآن و سنت کے مسنون دم کرتا ہو، اس سے دم کرانا بھی جائز ہے۔ بعض اوقات آدمی بیمار ہوتا ہے، اسے کوئی اندرونی ذہنی بیماری لاحق ہوتی ہے لیکن لوگ وہم سے اسے جادو کا اثر یا جنات کا اثر سمجھ لیتے ہیں۔ زیادہ تر لوگ اسی قسم کی بیماری کا شکار ہوتے ہیں۔