کراچی (اسٹاف رپورٹر)وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے دھمکی دی ہے کہ اگر ایک ہفتے کے اندر صوبائی حکومت کی جانب سے قائم کیے جانے والے نوری آباد پاور پلانٹ کے لیے گیس فراہم نہ کی گئی تو ہم سوئی سدرن گیس کے تمام دفاترپر دھاوا بول کر اپنے قبضے میں لے لیں گے اوروفاق کوسپلائی بند کردیں گے۔ ان کے بقول سوئی سدرن کے دفاتر کراچی میں ہیں اور ہم جانتے ہیں کہ اس کمپنی کو کس طرح چلایا جاتا ہے ۔ جمعرات کو سندھ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اندرون سندھ میں 20 ، 20 گھنٹے بجلی کی لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے ‘ وفاقی حکومت کے لوگ سفید جھوٹ بولتے ہیں‘ ان کے ادارے نے 2 سال پہلے کہا تھا کہ پاور پلانٹ بنا لیں ‘ جب ہم نے پاور پلانٹ بنا لیا تو کہا گیا کہ یہ اضافی بجلی ہے ‘اب ہمیں مجبوراً کے الیکٹرک کے ساتھ معاہدہ کرنا پڑا ہے اور اسے بجلی دینے کے لیے ٹرانسمیشن لائن بھی بچھادی گئی ہے‘ حکومت سندھ گزشتہ 4ماہ سے سوئی سدرن گیس سے 20 ملین مکعب فٹ گیس کی فراہمی کا مطالبہ کرتی رہی ہے لیکن سوئی سدرن گیس کمپنی ٹیسٹنگ کے لیے بھی گیس فراہم نہیں کررہی‘مسلسل ٹال مٹول سے کام لیا جاتا رہا ۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ ایم ڈی سوئی سدرن گیس نے گیس کی فراہمی سے متعلق ایسی شرائط لگا دی ہیں جو ہمیں قبول نہیں‘ انہوں نے محض خانہ پری کی ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے واضح کیا کہ صوبہ سندھ ملک میں گیس کی مجموعی پیداوار کی 70 فیصد گیس پیدا کرتا ہے۔ آئین کے آرٹیکل 158 کے تحت ، جس صوبے سے قدرتی وسائل نکلتے ہوں ، اس صوبے کا اس پر پہلا حق ہے ۔ وزیر اعلیٰ کے اس بیان اور جذباتی تقریر کا حکومت اور اپوزیشن دونوں جانب کے ارکان نے ڈائس بجا کر زبردست طریقے سے خیر مقدم کیا اور اس کی بھرپور تائید کی ۔