مردان (آن لائن) صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر مردان میں واقع عبدالولی خان یونیورسٹی میں طلبہ کے تشدد سے ایک طالب علم ہلاک ہو گیا، مقتول مشال شعبہ ابلاغ عامہ میں چھٹے سیمسٹر کا طالب علم تھا۔ ذرائع کے مطابق مشال پر الزام تھا کہ اس نے فیس بک پر ایک پیج بنا رکھا تھا، جہاں وہ توہین آمیز پوسٹس شیئر کیا کرتا تھا۔ ڈی آئی جی مردان عالم شنواری کے مطابق اسی الزام کے تحت مشتعل طلبہ کے ایک گروپ نے مذکورہ طالب علم پر تشدد کیا، اس دوران فائرنگ بھی کی گئی، تشدد کے نتیجے میں طالب علم ہلاک ہوگیا۔ طالب علم کی لاش کو پولیس نے پوسٹ مارٹم کے لیے منتقل کردیا۔ ڈی آئی جی کے مطابق واقعے میں ملوث 15 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ مزید کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ اسسٹنٹ رجسٹرار کے مطابق واقعے کے بعد یونیورسٹی سے متصل ہاسٹلز کو خالی کرالیا گیا جبکہ عبدالولی خان یونیورسٹی کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ موقع پر موجود ایک عینی شاہد نے بتایا کہ مشال اور عبداللہ جو کہ ابلاغ عامہ کے طالب علم تھے، ان دونوں پر فیس بک پر احمدی فرقے کا پرچار کرنے کا الزام عائد کیا جا رہا تھا۔