لاہور (نمائندہ خصوصی)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ پاکستان کی بنیاد لسانیت ،علاقائیت ،جمہوریت یا معیشت نہیں تھی بلکہ اسلام تھا اور یہی اس ملک کی پہچان ہے، جو لوگ پاکستان کو سیکولر اور لبرل بنانے کے خواب دیکھ رہے ہیں ، وہ ناکام و نامراد ہوں گے، کچھ لوگ آج بھی بھارت کی دوستی پر ملک کی سا لمیت کو قربان کرنے پر تلے ہوئے ہیں، کل بھوشن سزا سے بچ نکلا تو آئے روز بھارت سے نئے کل بھوشن پاکستانی شہروں میں خون کی ہولی کھیلنے کے لیے داخل ہوا کریں گے،محض یکم مئی کو یوم مزدور منا لینے سے مزدوروں کے مسائل حل نہیں ہوتے ،مزدوروں کو ان کے بنیادی حقوق کا تحفظ اور تعلیم، صحت، چھت اور روز گار کی سیکورٹی ملنی چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ مرکز علوم اسلامیہ منصورہ میں تقریب ختم بخاری شریف، واپڈا پیغام یونین کے عہدیداروں کی تربیت گاہ سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ تقریب ختم بخاری سے صدر مجلس منتظمہ جامعہ مرکز علوم اسلامیہ،نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان پروفیسر محمد ابراہیم ، چودھری محمد اسلم سلیمی،حافظ محمد ادریس،مولانا عطاالرحمن،عبدالغفار عزیز ، مفسر قرآن ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی نے بھی خطاب کیاجبکہ پیغام یونین کی تربیت گاہ میں صدرپیغام یونین ایس ڈی ثاقب اور سیکرٹری جنرل احسان چودھری بھی موجودتھے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ آج کی مسلم لیگی قیادت کو تحریک پاکستان کے متعلق آگاہی حاصل کرنے کی ضرورت ہے ،مسلم لیگی قیادت کے بیانا ت پڑھ کر معلوم ہوتا ہے کہ انہیں قیام پاکستان کے حالات کا سرے سے علم ہی نہیں ، وہ دانستہ یا نادانستہ اس وقت کی گانگریس کے نظریاتی بھائی بن گئے ہیں اور مودی کو خوش کرنے کے لیے پاکستان کو لادین ریاست قرار دے رہے ہیں ۔خواجہ آصف جیسے ذمے دار وزیر کو ایسی باتیں زیب نہیں دیتیں کہ پاکستان کسی خاص مذہب یا مسلک کا ملک نہیں۔ وزیر موصوف کے بیان نے کروڑوں عوام کے دل زخمی کیے،بیانات تحریک آزادی کے لاکھوں شہدا کے خاندانوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہیں۔پاکستان اسلام کے نام پر بنا تھا اور اس کی خاطر قربانیاں دینے والوں کی زبان پر ایک ہی نعرہ تھا کہ پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الا اللہ اور خود قائد اعظم ؒ نے 114بار پاکستان کو اسلام کا قلعہ اور قرآن و سنت کوملک کا دستور قرار دیا تھا۔حکمران بتائیں کہ اگر اسلام پاکستان کی بنیاد نہیں تو پھر لوگوں نے تاریخ کی سب سے بڑی ہجرت کیوں کی اور لاکھوں جانوں کانذرانہ کیوں دیا۔پاکستان کی بنیاد لسانیت ،علاقائیت ،جمہوریت یا معیشت نہیں تھی بلکہ اسلام تھا اور یہی اس ملک کی پہچان ہے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کچھ لوگ آج بھی بھارت کی دوستی پر ملک کی سا لمیت کو قربان کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور رنگے ہاتھوں پکڑے گئے بھارتی جاسوس کو دودھ پلانے اور شہد کھلانے کی باتیں کرکے سیکڑوں شہریوں کو خون میں نہلانے والوں سے دوستی کا رشتہ مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قوم ریمنڈ ڈیوس کی طرح حکمرانوں کو کل بھوشن کو ملک سے فرار کرانے کا موقع نہیں دے گی۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ کل بھوشن کی سازشوں اور نیٹ ورک کو سامنے لایا جائے اور کراچی ،کوئٹہ اور ملک کے دیگر شہر وں میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کے پیچھے بھارتی ہاتھ کو بے نقاب کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ اگر کل بھوشن کو سزا ہوگئی تو کوئی نیا کل بھوشن پیدا نہیں ہوگا اور ملک دہشت گردی سے پاک ہوجائے گا اور اگر وہ بچ نکلا تو آئے روز بھارت سے نئے کل بھوشن پاکستانی شہروں میں خون کی ہولی کھیلنے کے لیے داخل ہوا کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ ریٹائرڈ لیفٹیننٹ کرنل حبیب کو اغوا کیا گیا ہے تو اس کی رہائی ہمارے لیے عزت اور غیرت کا مسئلہ ہے ،اس کا اگر کل بھوشن کی گرفتاری میں کوئی کردار تھا تو اتنے اہم آفیسر کی حفاظت کیوں نہیں کی گئی۔انہوں نے کہا کہ اپنے شہریوں کی حفاظت ہماری ذمے داری ہے ۔ سینیٹر سراج الحق نے حکومت کی مزدور پالیسی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ محض یکم مئی کو یوم مزدور منا لینے سے مزدوروں کے مسائل حل نہیں ہوتے ،مزدوروں کو ان کے بنیادی حقوق کا تحفظ اور تعلیم، صحت، چھت اور روز گار کی سیکورٹی ملنی چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ لیبر قوانین بھی صرف رجسٹرڈ مزدوروں کی تعداد کو سامنے رکھ کر بنائے جاتے ہیں حالانکہ کھیتوں میں ،اینٹوں کے بھٹوں پر ،ہوٹلوں اور ورکشاپوں میں کام کرنے والے کروڑوں مزدورغیر رجسٹرڈ ہیں ۔زندگی کی بنیادی سہولتوں سے محروم یہ مزدور حکومتی توجہ کے مستحق ہیں لیکن حکومت نے کبھی اس پسے ہوئے طبقے کو محرومیوں اور مایوسیوں سے نکالنے کی طرف کوئی توجہ نہیں دی۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ مزدور ہی اس ملک کی اصل طاقت اور سرمایہ ہیں جو اپنا خون پسینہ ایک کرکے قومی خزانہ بھرتے ہیں مگرکرپٹ اور بدیانت حکمران مزدوری چور ی کرلیتے ہیں جبکہ غریب کو بھوک پیاس جہالت اور بیماری کے سوا کچھ نہیں ملتا ۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اقتدار میں آکر مزدوروں کو کارخانوں اور کسانوں کو زمینوں کی پیداوار میں شریک کرے گی۔علاوہ ازیں امیر جماعت اسلامی پاکستا ن سینیٹر سراج الحق نے جامعہ مرکز علوم اسلامیہ منصورہ میں تقریب ختم بخاری شریف سے خطا ب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستا ن اسلام کے نام پر بناتھا اور ان شاء اللہ قیامت تک اسلام ہی پاکستان کی شناخت رہے گا ۔ جو لوگ پاکستان کو سیکولر اور لبرل بنانے کے خواب دیکھ رہے ہیں ، وہ ناکام و نامراد ہوں گے ۔ پاکستان کے99 فیصد عوام ملک میں شریعت کا نفاذ چاہتے ہیں ۔ حکمران آئین کی اسلامی دفعات کو ختم کرنے اور ختم نبوت کے قانون کو تبدیل کرنے کی سوچ سے باز نہ آئے تو ملک کے 20 کروڑ عوام حکمرانوں کا بوریا بستر گول کر دیں گے ۔ مدارس میں پڑھنے والے30 لاکھ طلبہ و طالبات ملک کا سرمایہ ہیں ۔ مدارس کو بھی تعلیم کے لیے مختص فنڈز سے حصہ دیا جائے ۔ قبل ا زیں شیخ القرآن و الحدیث مولانا عبدالمالک نے بخاری شریف کی آخری حدیث کا درس دیا ۔بعد ازاں سینیٹر سراج الحق نے فارغ التحصیل ہونے والے طلبہ کی دستار بندی کی اور طلبہ کو اسناد پیش کیں۔