اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر خالد اقبال ملک نے ملک کے بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے پر شدید تشویش کااظہار

140

اسلام آباد(کامرس نیوز)اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر خالد اقبال ملک نے ملک کے بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے پر شدید تشویش کااظہار کیا ہے جو موجودہ مالی سال کے پہلے نو ماہ میں بڑھ کر 23ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے ۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر تجارتی خسارے میں اضافے کا یہی رجحان برقرار رہا تو ملک دوبارہ قرضوں کی دلدل میں پھنس جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ جولائی تا مارچ 2017ء کے دوران پچھلے سال اس عرصے کے مقابلے میں تجارتی خسارے میں 38فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ہماری برآمدات کم ہو رہی ہیں اور درآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے جو معیشت کے لیے اچھا شگون نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ جولائی تا مارچ 2017ء کے دوران ملک کا امپورٹ بل بڑھ کر 38ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے جبکہ برآمدات کم ہوکر تقریبا 15ارب ڈالر تک آ گئی ہیں۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر تجارتی خسارے میں اضافے کا موجودہ رجحان جاری رہا تو موجودہ مالی سال کے اختتام تک تجارتی خسارہ بڑھ کر 30ارب ڈالر تک پہنچ سکتا ہے جس وجہ سے ملک کو ادائیگیوں کے توازن کا سنگین مسئلہ درپیش ہو گا اورمعیشت کا قرضوں پر انحصار بڑھ جائے گا ۔خالد اقبال ملک نے کہا کہ پچھلے تقریبا چار سالوں سے تجارتی خسارے میں اضافے کا رجحان دیکھنے میں آیا ہے لیکن تشویش کی بات یہ ہے کہ حکومت نے اس عرصے میں تجارتی خسارے کو کم کرنے کے لیے کوئی جامع اقدامات نہیں اٹھائے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے 2015ء تا2018ء کی تین سالہ ا سٹریٹیجک تجارتی پالیسی میں ملکی برآمدات کو 2018ء تک 35ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا تھا لیکن جس طرح ہماری درآمدات بڑھ رہی ہیں اور برآمدات کم ہو رہی ہیں اس کے پیش نظر مذکورہ ہدف حاصل کرنا تقریبا ناممکن دکھائی دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ ا سٹریٹیجک تجارتی پالیسی میں حکومت نے برآمدات کو بہتر کرنے کے لیے کچھ مراعات کا اعلان کیا تھا جن کا مقصد مصنوعات کے ڈیزائن کو بہتر کرنا، جدت کی حوصلہ افزائی کرنا، برانڈنگ اور سرٹیفیکیشن میں سہولت فراہم کرنا ، ٹیکنالوجی کی اپ گریڈیشن میں تعاون کرنا اور ایگر پراسسنگ کی مشینری و پلانٹ کے لیے کیش سپورٹ فراہم کرنا تھا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ برآمدکنندگان ابھی تک ان مراعات سے خاطر خواہ فائدہ نہیں اٹھا سکے کیونکہ ان مراعات سے استفادہ حاصل کرنے کا عمل بہت پیچیدہ رکھا گیا ہے۔ آئی سی سی آئی کے صدر نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ برآمدکنندگان کے تمام اہم مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرے۔
۔ اور نجی شعبے کی مشاورت سے برآمدات کو فروغ دینے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر ایک نئی حکمت عملی وضع کرے۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات میں تنوع پیدا کر کے اور مصنوعات کی ویلیو ایڈیشن کر کے برآمدات کو بہتر کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترسیلات زر میں بھی کمی ہو رہی ہے لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت جنوبی کوریا، چین اور ملائشیا سمیت دیگر اہم مارکیٹوں کی طرف افرادی قوت کو برآمد کرنے کے لیے کوششیں تیز کرے۔