برازیلیا ( آن لائن) کرپشن اسکینڈلز میں گھرے برازیل کے نئے صدر مائیکل تیمر کے لیے مخلوط حکومت چلانا مشکل ہو گیا ،عدالت عظمیٰ نے اْن کی کابینہ کے ایک تہائی ارکان ، 29 سینیٹروں ، 42 وفاقی نائبین ، 12 گورنروں ، دونوں اسپیکرز ، صدر کے چیف آف سٹاف اور5 سابق صدور کے خلاف تحقیقات کی منظوری دے دی۔ لاوا جاٹو کرپشن کیس میں جسٹس ایڈسن فاچن نے 108 افراد کا استثنا ختم کر دیا ، 211 دیگر کے مقدمات نچلی عدالت کو منتقل کر دیے۔ فہرست میں ریو شہر کے سابق میئر کا نام بھی شامل ہے جس پر 2016 کے اولمپکس کے دوران رشوت وصول کرنے کے الزامات ہیں۔ سیاسی تجزیہ کار پروفیسر کلاڈیو کوؤٹو کے مطابق عدالتی انکشافات اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ سرکاری اور نجی شعبوں میں کرپشن کے معاملات کسی ایک پارٹی تک محدود نہیں بلکہ برازیل کے سیاسی نظام کا ایک جزو ہیں۔ فہرست ادارہ جاتی کرپشن کی سطح کی نشاندہی کرتی ہے کہ اس میں 5 منتخب صدور کے نام شامل ہیں۔ تحقیقات کے عدالتی حکم کی وجہ سے صدر مائیکل تیمر سخت مشکلات کا شکار ہیں جبکہ مائیکل تیمر معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے اصلاحات کا غیر مقبول پیکج منظور کرنا چاہتے ہیں جس میں پنشن پروگرام اور لیبر کو حاصل تحفظات میں کمی شامل ہے۔