روم (انٹرنیشنل ڈیسک) بحیرہ روم میں 24 گھنٹوں کے دوران کی گئی مختلف امدادی کارروائیوں کے دوران 2 ہزار سے زاید مہاجرین کی جانیں بچا لی گئیں۔ یہ تارکین وطن بہتر زندگی کی خواہش لیے افریقی براعظم سے یورپ کی طرف سفر میں تھے۔ ایک اطالوی کوسٹ گارڈ نے بتایا کہ غیر سرکاری تنظیموں اور کوسٹ گارڈز کے 19 مختلف آپریشنز میں جمعہ کے روز مجموعی طور پر 2074 مہاجرین کو بحیرہ روم میں ڈوبنے سے بچا لیا گیا۔ امدادی کارروائیوں کے دوران سمندر کی طاقتور لہروں کے سبب مشکلات کی شکار ربڑ کی 16 اور لکڑی کی 3 مقابلتاً بڑی کشتیوں سے ان مہاجرین کو بچا کر محفوظ مقامات پر پہنچا دیا گیا۔ اس دوران ایک کشتی ایک شخص کی لاش بھی برآمد ہوئی۔ بین الاقوامی امدادی تنظیم ’ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز‘ نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں لکھا ہے کہ ایک کشتی سے ایک نوجوان لڑکے کی لاش ملی ہے۔ متعلقہ کشتی سے دیگر تارکین وطن کو بچانے کا کام اسی ادارے کی ایک کشتی ’ایکواریس‘ کے عملے نے کیا۔ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے اپنی ایک اور ٹویٹ میں لکھا کہ سمندر مسلسل قبرستان بنا ہوا ہے۔ تنظیم کے مطابق ان تازہ امدادی کارروائیوں میں اس ادارے کی 2 کشتیوں ’ایکواریس‘ اور ’پروڈینس‘ نے حصہ لیا اور لگ بھگ ایک ہزار مہاجرین کی جانیں بچائیں۔ ’مائیگرنٹ آف شور ایڈ اسٹیشن‘ نامی ایک امدادی تنظیم کے مطابق اس کی کشتی ’فینکس‘ جب سمندر میں مشکلات کی شکار ایک ربڑ کی کشتی تک پہنچی تو اس پر سوار مہاجرین اپنا توازن کھونے کے بعد پانی میں گر چکے تھے۔ انہیں بچانے کے لیے امدادی عملے کے کئی ارکان نے سمندر میں چھلانگیں لگا دیں۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے فوٹو جرنلسٹ ڈیرن زیمٹ لوپی بھی ’فینکس‘ پر سوار تھے۔ انہوں نے ان امدادی کارروائی کو دیکھنے کے بعد بتایا کہمیں پچھلے 19 سالوں سے مہاجرت اور ترک وطن سے متعلق کہانیاں دنیا تک پہنچا رہا ہوں، میں نے اس سے قبل کبھی ایسے مناظر نہیں دیکھے، جو میں نے آج دیکھے ہیں۔ بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت کے مطابق سال رواں کے دوران اب تک لگ بھگ 32 ہزار مہاجرین سمندری راستوں سے یورپ پہنچ چکے ہیں، جب کہ ایسی کوششوں کے دورن کم از کم 650 اپنی جانیں کھو چکے ہیں۔
بحیرۂ روم/ کارروائیاں