یمن کے عسکری ذرایع نے بتایا ہے کہ یمن کی قومی فوج نے تعز شہر اور المخا کے مشرقی علاقے میں باغی حوثی ملیشیا اور معزول صدر علی عبداللہ صالح کے ہمنوا کی سب سے بڑے فوجی اڈے خالد بن الولید کیمپ پر جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب مغربی سمت سے بڑا حملہ کیا

158

صنعا (انٹرنیشنل ڈیسک) یمن کے عسکری ذرایع نے بتایا ہے کہ یمن کی قومی فوج نے تعز شہر اور المخا کے مشرقی علاقے میں باغی حوثی ملیشیا اور معزول صدر علی عبداللہ صالح کے ہمنوا کی سب سے بڑے فوجی اڈے خالد بن الولید کیمپ پر جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب مغربی سمت سے بڑا حملہ کیا۔ ذرایع نے دعوی کیا ہے کہ اس کارروائی سے خالد بن الولید کیمپ کی سپلائی لائن تقریبا تباہ ہو گئی ہے۔ اس کیمپ پر حملے اور مکمل قبضے کی تیاری کرتے ہوئے یمنی اور اتحادی فوج نے تین اطراف سے اسے گھیرے میں لے رکھا ہے۔ اتحادی اور یمنی فوج نے کیمپ کے سامنے تزویراتی اہمیت کی پہاڑیوں پر قبضہ کر رکھا ہے جب کہ یمنی فوج مشرق، مغرب اور جنوبی اطراف سے کیمپ کی جانب پیش قدمی کر رہی ہے۔ یمنی فوج میں نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ کیمپ کی سپلائی لائن منقطع ہونے سے حوثیوں کی فائرنگ صلاحیت کمزور ہو گئی ہے۔ یمن کی فوج اب کیمپ کے اندر باہر سے دیکھی جانے والی نقل وحرکت کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ انہی ذرایع کا کہنا ہے کہ کیمپ میں داخلے کی راہ میں اس وقت داخلی راستوں پر باغیوں کی جانب سے بچھائی جانے والی بارودی سرنگیں ہیں۔ سرکاری فوج نے ان بارودی سرنگوں کو آہستہ آہستہ ناکارہ بنانا شروع کر رکھا ہے۔ خالد بن الولید کیمپ تعز شہر میں باغیوں کا سب سے مضبوط فوجی ٹھکانا سمجھا جاتا ہے۔ اس پر قبضہ کے بعد باغی ملیشیا شہر میں بری طرح پٹ جائے گی۔ نیز صورتحال پر نظر رکھنے والے مقامی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کیمپ پر کنڑول سے الحدیدہ شہرکو حوثیوں کے چنگل سے آزاد کرانے کی راہ ہموار ہو جائے گی۔ اتحادی فوج کے لڑاکا طیاروں نے المخا جنکشن اور کیمپ کے مشرقی دروازے پر کئی فضائی حملے کیے ہیں، جس کے نتیجے میں باغیوں کو لے جانے والی کئی گاڑیاں اور فوجی ساز و سامان تباہ ہو گیا۔ دوسری جانب یمن میں آئینی حکومت کی بحالی کے لیے سرگرم اتحاد کے ترجمان میجر جنرل احمد عسیری کا کہنا ہے کہ یمن میں عرب اتحاد نے آپریشن کے شروع ہی سے 2 نتایج حاصل کرنے کے لیے کام کیا ہے۔ ان میں پہلا مقصد یمن میں باغی ملیشیاؤں کا اثر ورسوخ اور صلاحیتوں کو ختم کرنا تھا، جب کہ دوسرا مقصد یمن کے اندر فوجی استحکام قائم کرنا ہے، جس کی مدد سے یمن میں انتہاپسندی کے خاتمے میں مدد ملے گی۔ جنرل عسیری کا کہنا تھا کہ عرب اتحاد حوثی ملیشیاؤں کو لبنان کی حزب اللہ کی طرح نہیں بننے دیں گے۔ جنرل عسیری نے پیرس میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یمن میں فوجی آپریشنز شہریوں کی حفاظت کے لیے انتہائی احتیاط سے مکمل کیے جارہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حوثی ملیشیاؤں نے شہریوں کے درمیان کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر قائم کر رکھے ہیں۔ احمد عسیری کا کہنا تھا کہ یمن کی آئینی حکومت کی وفادار فورسز کی جانب سے پیش قدمی جاری ہے اور سیاسی قیادت بھی عدن میں رہایش پذیر ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عرب اتحاد القاعدہ کو شکست دینے کے لیے یمنی فورسز کی مدد کررہا ہے۔
سپلائی لائن تباہ