بغداد (انٹرنیشنل ڈیسک) عراق کے سرکردہ شیعہ رہنما مقتدیٰ الصدر کے مندوب نے الزام عاید کیا ہے کہ سابق وزیراعظم نوری المالکی نے ملک کے بڑے شہر خود ہی دہشت گرد تنظیم داعش کے حوالے کیے۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک آج جن بحرانوں کا سامنا کررہا ہے یہ سب نور المالکی کے پیدا کردہ ہیں۔ عرب ذرایع ابلاغ کے مطابق مقتدیٰ الصدر کے مندوب ابراہیم جابری نے ان خیالات کا اظہار ہفتہ وار احتجاجی مظاہرے کے دوران میڈیا سے گفتگو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ نوری المالکی عراق کے اضلاع داعش کے حوالے نہ کرتے تو آج ہم ایک نئی جنگ نہ لڑ رہے ہوتے۔ نوری المالکی عراقی عوام کی مشکلات میں ایک فیصد بھی کمی نہیں کرسکے۔ وہ خود عراقی عوام کے لیے مسائل اور مصائب کا سبب تھے۔ سبائیکر فوجی اڈے پر دہشت گردوں کا حملہ اور سیکڑوں فوجیوں کے قتل عام کا سبب المالکی تھے، جن کی بزدلانہ پالیسیوں نے سیکورٹی اداروں کو مشکلات سے دوچار کیا۔ سابق وزیراعظم المالکی پر تنقید کرتے ہوئے ابراہیم جابری نے کہا کہ نیشنل الائنس کے سربراہ، الدعوہ پارٹی کے صدر اور پارلیمان کے رکن ہونے کے باوجود المالکی عوام کے لیے کچھ نہیں کرسکے۔ وہ کچھ کربھی نہیں سکتے تھے، کیوں کہ وہ خود عراقی عوام کے لیے تباہی کا سامان پیدا کررہے تھے۔ دوسری جانب امریکی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ عراق کے شہر موصل میں دہشت گرد تنظیم ’داعش‘ کے خلاف جاری لڑائی میں بغیر پائلٹ کے جدید ترین ڈرون طیاروں کا استعمال کررہی ہے۔ عرب ذرایع ابلاغ کے مطابق ’دی گرے ایگل‘ کے نام سے مشہور امریکی ڈرون کومختلف مہمات میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس ڈرون کو فضا سے زمین پر داغے جانے والے 4 میزائلوں اور 4 بموں سے مسلح کیا جاسکتا ہے۔ ’گرے ایگل‘ کی قیمت 2کروڑ 10لاکھ ڈالر ہے۔ یہ ڈرون خود کار طریقے سے ٹیک آف اور لینڈ کرنے، اور انسانی معاونت کے بغیر خود ہی آپریشنل مہمات انجام دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ فی گھنٹہ 280 کلو میٹر کی رفتار سے سفر کرنے والا یہ ڈرون طیارہ 30 گھنٹے تک مسلسل فضا میں رہ سکتا ہے۔
الصدر پارٹی