رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) نے آزادی صحافت پر سالانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ میڈیا کی آزادی کو اس قدر خطرات کبھی لاحق نہیں رہے جو آج ہیں ۔
وائس آف امریکا کے مطابق ذرائع ابلاغ کے حقوق پر نگاہ رکھنے والے اِس گروہ نے خصوصی طور پر جمہوری ملکوں کا حوالہ دیا، جہاں گذشتہ سال کے دوران آزادی صحافت کو دھچکا لگا۔ادارے نے کہا ہے کہ بیمار ذہن والے بیانات، آمرانہ قوانین، متضاد مفادات، یہاں تک کہ جسمانی تشدد کے استعمال کے ذریعے جمہوری حکومتیں بنیادی آزادیوں کو کچل رہی ہیں ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آزادی صحافت اْن مقامات پر بْری طرح سے اثرانداز نظر آتی ہے جہاں مطلق العنان حکمرانی کے ماڈل کامیاب ہو رہے ہیں جیسا کہ پولینڈ، ہنگری اور ترکی۔
آر ایس ایف کے سکرٹری جنرل، کرسٹوفر ڈلور نے کہا ہے کہ ممالک میں جمہوری اقدار کے زوال کی رفتار پریشان کْن حد تک بڑھتی جا رہی ہے، جو حقائق جانتے ہیں وہ خوب سمجھتے ہیں کہ اگر میڈیا کی آزادی محفوظ نہیں ہوگی، تو پھر کسی اور آزادی کی ضمانت بھی نہیں دی جا سکتی۔
مجموعی طور پررواں سال کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 62 فیصد ممالک میں آزادی صحافت زوال پذیر ہے۔ناروے، سویڈن، فِن لینڈ، ڈنمارک اور نیدرلینڈ وہ ملک ہیں جہاں صحافیوں کو اعلیٰ سطح کی آزادی میسر ہے۔آر ایس ایف نے کہا ہے کہ فہرست میں شمالی کوریا سب سے نچلی سطح پر ہے،فہرست کی نچلی ترین سطح پرشمالی کوریا سے تھوڑا سا آگے، اریٹریا، ترکمانستان، شام اور چین کو دکھایا گیا ہے۔وہ ملک جہاں سال 2016کے مقابلے میں گذشتہ برس بہتری آئی اْن میں لاؤس، پاکستان، سویڈن، برما اور فلپائن شامل ہیں۔
ادھر، سب سے زیادہ زوال سعودی عرب، ایتھیوپیا، مالدیپ اور ازبکستان میں آیا۔رپورٹ میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا حوالہ دیا گیا ہے، اور کہا گیا ہے