ڈاکٹر عافیہ کے اغواءکا مقدمہ پرویز مشرف کے خلاف درج ہونا چاہئے، سراج الحق

487

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ کے اغواءکا مقدمہ پرویز مشرف کے خلاف درج ہونا چاہئے ۔ وزیراعظم بننے کے بعدعافیہ کو 100 دنوں میںواپس لانے کا وعدہ کرنے والے نواز شریف 4 سالوں میں کچھ نہ کرسکے۔

حکومت ڈاکٹر عافیہ کے کیس میں مدعی بننے کو تیار نہیں ہے۔ہم ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کی مہم میں پوری قوم کو شامل کرینگے،اسلام آباد میں ہیومن رائٹس نیٹ ورک پاکستان کے زیراہتمام عافیہ رہائی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ ایک ماں بہن بیٹی خاتون اور انسان اور سب سے بڑھ کر مسلمان ہیں۔ وہ قرآن مجید کی حافظہ ، ایک عظیم خاتون اورہماری عزت ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ کے اغواءکا مقدمہ درج ہونا چاہئے اور اس میں پہلا نام پرویز مشرف کا شامل کیا جانا چاہئے۔ پرویز مشرف نے صرف امریکیوں کو خوش کرنے اور اپنی حکومت کو دوام دینے کے لئے اتنا بڑا ظلم کیا جب یوسف رضا گیلانی وزیراعظم تھے تو نوازشریف نے اپوزیشن لیڈر کے طور پر ان کو خط لکھا تھا کہ تمہیں شرم کرنی چاہئے کہ بحیثیت وزیراعظم تم نے عافیہ کی رہائی کے لئے کچھ نہیں کیاوہ اس وقت عافیہ صدیقی کے گھر بھی گئے تھے اور ان کی ماں سے وعدہ کیا تھا کہ اگر میں وزیراعظم بنا تو 100 دنوں میں ڈاکٹر عافیہ کو واپس لا وں گا۔ اب تو 4 سال ہونے کو ہیں اور ان کی حکومت آخری لمحات میں ہے لیکن عافیہ کی رہائی کے لئے وہ کچھ نہیں کر سکے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور اہم حکومتی شخصیات نے امریکہ کے کتنے دورے کئے اس وقت ہم نے مطالبہ کیا تھا کہ آپ ڈاکٹر عافیہ کو اپنے ساتھ لائیں۔ پوری قوم آپ کا استقبال کرے گی لیکن ہمارے حکمرانوں کو یہ عزت نصیب نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ کتنا بھی مضبوط دل انسان ہو ماں بہن بیٹی کی آنکھوں میں آنسو برداشت نہیں کر سکتا۔ ڈاکٹر فوزیہ اور آمنہ مسعود جنجوعہ کے آنسو پوری قوم کو جگانے کے لئے کافی ہیں۔ اب بھی اگر قوم نہ جاگی تو عرش حرکت میں آئے گا۔ پاکستان کے ساتھ وفا کرنے والوں کو بنگلہ دیش میں پاکستان سے محبت کے جرم میں پھانسیاں دی گئیں۔ عبدالقادر ملا، مطیع الرحمن نظامی، احسن علی مجاہد جن کو پھانسیوں پر لٹکایا گیا اور طیب اردگان نے بنگلہ دیش سے اپنا سفیر واپس بلا لیا۔

سراج الحق نے کہا کہ ایک عرب ملک نے بنگلہ دیش سے کہا کہ اگر تمہیں یہ لوگ پسند نہیں تو ہمیں دے دو اور اپنا جہاز بنگلہ دیش بھیجا۔ لیکن ہماری حکومت ان پاکستان سے محبت کرنے والوں کے لئے بھی کچھ نہ کر سکی بلکہ پیغام دیا کہ آپ جنیوا جا کر عالمی عدالت میں ان کا کیس لڑیں۔ جو حکومت عافیہ صدیقی، مطیع الرحمن نظامی، عبدالقادر ملا اور علی احسن مجاہد کے لئے کچھ نہ کر سکی اس حکومت سے خیر، ہمت اور پاکستان کے وقار کی توقع رکھنا عبث ہے۔ انہوں نے پوری قوم سے اپیل کی کہ آ ومل کر ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لئے جدوجہد کریں اور پورے رمضان شریف میں ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کی مہم چلائیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک ماہ کے اندر اقوام متحدہ کو ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لئے 5 کروڑ ای میلز اور پیغامات بھیجنے کی مہم چلائیں گے اور حکومت پر بھی دباو ڈالیں گے کہ وہ سفارتی ذرائع استعمال کرے۔

ڈاکٹر عافیہ کی بہن ڈاکٹر فوزیہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ کا مسئلہ اٹھانے پر ہم تمام جماعتوں کے مشکور ہیں اور اس کے ساتھ خاص طور پر میڈیا کے جنہوںنے ہماری آواز اٹھائی اور ڈاکٹر عافیہ کو قوم کی بیٹی بنایا لاپتہ افراد کے لواحقین کا شمار نہ زندوں میں ہوتا ہے نہ مردوں میں وہ روزانہ زندہ ہوتے ہیں اور روزانہ مرتے ہیں پاکستانیوں کو امریکن کے حوالے کرنے اور اس عوض ڈالر لینے کی وجہ سے پاکستان کی عزت بیرون ملک میں ختم ہوئی اور پاکستانی حکمرانوں کے بارے میں یہ محاوہ اگر ان کو ڈالردو تو اپنی ماں کو بھی بیچ دیتے ہیں ۔ ڈاکٹر عافیہ کے بارے میں ہمیشہ قوم کے ساتھ جھوٹ بولا گیا ۔

آمنہ مسعود جنجوعہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کیلئے دو ہی راستے ہیں ایک قیدیوں کی رہائی کے تبادلے کے ذریعے اور دوسرا حکومت پاکستان امریکہ سے کہے کہ وہ ڈاکٹر عافیہ کو رہا کرے ۔ اگر حکومت پاکستان امریکہ کو درخواست کرے گی تو وہ رہا ہوجائے گی بدقسمتی سے ڈاکٹر عافیہ کی گرفتاری اور لاپتہ ہونے میں ریاستی ادارے ملوث ہیں جس کی وجہ سے آج تک یہ مسئلہ حل نہیں ہورہا ۔

سیمینار سے جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیرمیاں اسلم اور اسد اللہ بھٹو جماعت اسلامی کی ممبر قومی اسمبلی عائشہ سیدہ ،لاپتہ افراد کیلئے کام کرنے والی آمنہ مسعود جنجوعہ آل پاکستان مسلم لیگ کے مرکزی رہنما احمد رضاقصوری ،اسلام آباد بار کونسل کے رہنما جاوید سلیم شورش ،حریت رہنما غلام محمد صفی ،جماعت اسلامی راولپنڈی کے امیر شمس الرحمان صواتی ، پی ٹی آئی اسلام آباد کے صدر عمران خان ،اقلیتی رہنما جے سالک سمیت سول سوسائٹی کے رہنماﺅں نے خطاب کیا ۔کانفرنس میں ایک قرارداد بھی پیش کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان ڈاکٹر عافیہ کی رہائی اور وطن واپسی کے معاملے پر قوم کی امنگوں اور ملکی وقار کو ملحوظ خاطر رکھے اور ڈاکٹر عافیہ کی رہائی اور باعزت وطن واپسی کے لئے اقدامات کرے۔