چین نے سرحد پر امن کیلیے بھارتی انخلا پہلی شرط قرار دیدیا

251

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت میں چین کے سفیر نے کہا ہے کہ اس وقت آپس میں عسکری کشیدگی کا سامنا کرنے والے ان دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین قیامِ امن کے لیے نئی دہلی اور بیجنگ کے مابین متنازع علاقے سے بھارتی فوجی انخلا لازمی ہے۔

 

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اس وقت ایشیا کی دونوں بڑی ہمسایہ طاقتوں کے مابین متنازع سرحدی علاقے میں کافی کشیدگی پائی جاتی ہے، جس نے ایک چھوٹے سے جنوبی ایشیائی ملک بھوٹان کو بھی اس تنازع میں شامل کر دیا ہے۔

 

اس پس منظر میں نئی دہلی میں تعینات چینی سفیر لْو ژاؤ ہْوئی نے گزشتہ روز کہا ہے کہ بھارت اور چین کے مابین قیامِ امن کے لیے اولین پیشگی شرط یہ ہے کہ پہلے بھارتی فوجی دستے اس متنازع علاقے سے باہر نکل جائیں، جہاں ان کی موجودگی موجودہ کشیدگی کی وجہ بنی ہے۔

 

اے ایف پی نے لکھا ہے کہ بھارت اور چین کے فوجی دستے ہمالیہ کے اْس بہت بلندی والے علاقے میں ماضی میں بھی کئی بار ایک دوسرے کے آمنے سامنے آ چکے ہیں، جسے اس لیے ’ٹرائی جنکشن‘ بھی کہا جاتا ہے کہ وہاں جغرافیائی طور پر تبت، بھوٹان اور بھارت کی سرحدیں ایک دوسرے سے ملتی ہیں۔ موجودہ کشیدگی کے حوالے سے چین کا موقف یہ ہے کہ بھارتی فوجی دستے مبینہ طور پر اس کے ریاستی علاقے میں داخل ہو گئے تھے۔

 

بیجنگ حکومت کے اس دعوے کے برعکس بھارت اور بھوٹان کا کہنا یہ ہے کہ چین جس متنازع علاقے کی بات کر رہا ہے، وہ دراصل بھوٹان کا ریاستی علاقہ ہے۔

 

بھارت، جس نے بھوٹان میں اپنے فوجی دستے تعینات کر رکھے ہیں، کا دعویٰ ہے کہ اس کے فوجی دستے چینی فوج کے اس یونٹ کے قریب پہنچ گئے تھے، جس نے 16 جون کو ہمالیہ کی ریاست بھوٹان میں ڈوکلام کے علاقے میں داخل ہو کر وہاں ایک سڑک تعمیر کرنے کی کوشش کی تھی۔

 

اس پس منظر میں نئی دہلی میں تعینات چینی سفیر نے بدھ کے روز اپنے ایک انٹرویو میں مطالبہ کیا کہ بھارتی فوجی دستے اس علاقے سے غیر مشروط طور پر واپس اپنے علاقے میں چلے جائیں۔ چینی سفیر لْو ژاؤ ہْوئی نے پریس ٹرسٹ آف بھارت کے ساتھ اپنے اس انٹرویو میں مزید کہا کہ اس تنازع کے حل کے لیے اب تک اِدھر اُدھر کے کئی امکانات کی بات کی گئی ہے، لیکن دراصل اس مسئلے کے حل کا انحصار آپ کی (بھارتی) حکومت کی پالیسی پر ہے۔

 

چینی سفیر نے مزید کہا کہ بیجنگ حکومت کی یہ خواہش بڑی واضح ہے کہ وہ موجودہ صورت حال کا ایک پرامن حل چاہتی ہے۔ اس کے لیے پیشگی شرط یہ ہے کہ بھارتی دستے اس علاقے سے واپس چلے جائیں۔

 

اسی دوران بھوٹان نے بھی، جو دنیا کے سب سے چھوٹے ممالک میں سے ایک ہے، کہا ہے کہ اس کے ریاستی علاقے میں چین کی طرف سے ایک سڑک تعمیر کرنے کی کوشش اس ملک کی خود مختاری اور بیجنگ کے ساتھ پہلے سے طے شدہ معاہدوں کی براہ راست خلاف ورزی ہے۔