قطر کی حمایت یافتہ اخوان المسلمون کو ملک میں خون ریزی کا ذمے دار ٹھہرایا جائے‘سعودی عرب، بحرین، امارات اور مصر

384
قاہرہ: سعودی عرب، بحرین، متحدہ عرب امارات اور مصر کے وزرائے خارجہ قطر کے بحران پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں
قاہرہ: سعودی عرب، بحرین، متحدہ عرب امارات اور مصر کے وزرائے خارجہ قطر کے بحران پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں

قاہرہ (انٹرنیشنل ڈیسک) قطر سے نالاں 4 عرب ممالک کے وزرائے خارجہ نے مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں ایک اجلاس کیا ہے۔ بدھ کے روز ہونے والے اس اجلاس کے بعد سعودی عرب، بحرین، متحدہ عرب امارات اور مصر کے وزرائے خارجہ کا کہنا تھا کہ قطر موجودہ بحران کو ختم کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔

وزرائے خارجہ نے مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ قطر نے ان ممالک کے 13مطالبات کا کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا۔
سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ قطر کا بائیکاٹ اس وقت تک جاری رہے گا، جب تک وہ اپنی پالیسیاں تبدیل نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ مناسب وقت پر قطر کے خلاف مزید پابندیاں عائد کی جائیں گی، جو بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہوں گی۔ عادل جبیر نے کہا کہ قطر  بارے میں مزید تبادلہ خیال جاری رہے گا اور اس کے خلاف مزید اقدامات کا نفاذ مناسب وقت پر کیا جائے گا۔
مصری وزیر خارجہ سامح شکری نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف لڑنے والے 4 عرب ممالک قطر کے تخریبی کردار کو قبول نہیں کرسکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ عالمی برادری کو بھی دہشت گردی سے نمٹنے کی ذمے داری قبول کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اب صورت حال قطر پر دہشت گردی کا الزام عاید کرنے تک محدود نہیں رہی ہے، بلکہ اس کے خلاف ٹھوس ثبوت موجود ہیں اور اس پر مستزاد دوحہ کا پیچیدہ طرز عمل ہے۔
سامح شکری نے کہا کہ چار عرب ممالک نے عرب قومی سلامتی کو مضبوط بنانے کے لیے اپنے رابطے جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔قطر کے معاملے پر بات چیت جاری رہے گی اور اس سلسلے کا آیندہ اجلاس اب منامہ میں متوقع ہے۔
جب یہ سوال پوچھا گیا کہ کیا قطر کو خلیج تعاون کونسل ( جی سی سی) سے نکال دیا جائے گا تو بحرینی وزیر خارجہ خالد بن احمد آل خلیفہ نے اس کے جواب میں کہا کہ اس موضوع پر گفتگو کے لیے یہ مناسب جگہ نہیں ہے۔ البتہ انہوں نے کہا کہ قطر کی حمایت یافتہ اخوان المسلمون کو مصر میں خون ریزی کا ذمے دار ٹھہرایا جانا چاہیے۔

خالد آل خلیفہ نے مزید کہا کہ آج کا اجلاس قطر پر رابطے کے لیے تھا اور مطالبات پر اس کے جواب کا جائزہ لینے کے بعد کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔

متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید کا کہنا تھا کہ خطے کو دہشت گردی کے حامیوں سے پاک کرنے کے لیے بین الاقوامی کوشش کی ضرورت ہے۔