نئے لگائے گئے پودے گرمی سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں

174

فیصل آباد (اے پی پی ) زرعی ماہرین نے باغات میں کپاس ، چاول میں کماد ،برسیم ، مکئی ، چری وغیرہ کاشت نہ کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہاہے کہ ناموافق فصلات کی باغات میں کاشت پیداوار میں کمی اور پودوں کی انحطا ط پذیری کا باعث بن سکتی ہے۔ ایک ملاقات کے دوران انہوںنے کہاکہ پھلی دار اجناس و سبزیات کاشت کریں تو باغات پر لگا ہوا پھل برداشت کے مرحلے تک آسانی سے پہنچایا جا سکتا ہے اس لیے کوشش کریں کہ بڑے پودوں کو 10 سے 12 دن کے وقفے سے اور چھوٹے پودوں کو 5 سے 6 دن کے وقفے سے ہلکی آبپاشی کرتے رہیں۔ انہوںنے کہاکہ گرمیوں میں پانی کی مقدار کی نسبت پانی کا وقفہ زیادہ ضروری ہوتا ہے تاہم کسی بھی صورت میں پانی پودوں کے نیچے زیادہ دیر تک کھڑا نہ رکھیں کیونکہ اگر پانی زیادہ دیر تک کھڑا رہے گا تو گرمی کی وجہ سے پودوں کی جڑیں گلنے کا خدشہ ہوتا ہے اور اس طرح پودے مر بھی سکتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ گرمیوں میں اگر پانی کی کمی محسوس ہو تو پودوں کے درمیان چھوٹی چھوٹی نالیاں بنا دیں اور وقفے وقفے سے پانی لگا کر پودوں کو گرمی کے برے اثرات سے محفوظ رکھیں جبکہ نئے لگائے گئے باغات میں شروع کے چند سالوں تک جنتر کاشت کریں تاکہ پودوں پر گرمی کا اثر کم ہو۔انہوںنے کہاکہ نرسری میں سے پودے خریدتے وقت جھاڑی دار پودوں کا چنائو کریں۔انہوںنے بتایاکہ گرمیوں کے موسم میں پھل دار پودوں کے تنوں کو نیلے تھوتھے اور چونے کا محلول ملا کر سفیدی کرنے سے گرمی کے اثرات سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔ اور اس طرح تنے کا چھلکا پھٹنے سے محفوظ رہتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ باغات کے ارد گرد باڑ کے طور پر لگائے ہوئے اونچے درختوں کی گھنی ہوا توڑ باڑیںبھی پودوں اور پھل کو گرمی کے مضر اثرات سے محفوظ رکھتی ہیں اس لیے ان ہوا توڑ باڑوں کی کانٹ چھانٹ نہ کریں۔انہوںنے کہاکہ نئے لگائے گئے پودے گرمی سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں اس لیے باغبان ان پودوں پر سرکنڈا، پرالی یا ٹاٹ وغیرہ سے سایہ کریں۔انہوںنے بتایاکہ موسم گرما میں زیادہ ہل چلانے اور گوڈیاں کرنے سے زمینی درجہ حرارت ناموافق حد تک بڑھ جاتا ہے جو کہ پودوں کے لیے نقصان کا باعث بنتا ہے۔