نیشنل ایکشن پلان کے تحت آپریشن صرف سندھ میں جاری ہے‘ وزیرداخلہ سندھ

137

کرا چی (اسٹاف رپورٹر) وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت آپریشن صرف سندھ میں جاری ہے، کراچی آپریشن میں وفاقی حکومت کا کوئی کردار نہیں ، اسٹریٹ کرائم پر قابو پانے کے لیے خصوصی عدالتیں قائم ہونی چاہئیں، میڈیا پر حکومت اور اداروں میں غلط فہمیاں پیدا کی جارہی ہیں، آئی جی سندھ سے کوئی اختیار واپس نہیں لیا گیا۔ پریس کانفرنس اور اجلاس میں گفتگوکرتے ہوئے سہیل انور سیال کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد میں مکمل طور ناکام ہوچکی ہے۔ کراچی آپریشن فوج کی وجہ سے کامیاب ہوا ہے ،وفاقی حکومت کا کردار نہیں ہے۔ انہوںنے کہا کہ آئی جی سندھ کے اختیارات کے حوالے سے میڈیا میں بے بنیاد خبریں چلائی جارہی ہیں۔ آئی جی سندھ کے پاس گریڈ 18اور 19کے افسران کے تبادلوں کا اختیار پہلے بھی نہیں تھا۔ سندھ حکومت نے آپریشن کے حوالے سے تمام سفارشات کو عملی جامہ پہنانا ہے۔ سندھ اور کراچی آپریشن تمام ادارے مل کر کررہے ہیں۔ سہیل انور سیال نے کہا کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں کی روک تھام کے لیے موبائل فونز میں کوئی ایسا سافٹ ویئر ڈالنا چاہیے جس کی مدد سے فون چھن جانے کے بعد اس کو ہینگ کیا جاسکے ۔موٹرسائیکلز میں بھی ٹریکٹر سسٹم نصب کرنے کی تجویز زیر غور ہے ا س پر جلد عملدرآمد کیا جائے گا۔ پراسیکیوٹر جنرل سندھ ایک ڈرافٹ تیار کررہے ہیں اور اس کو جلد قانونی شکل دی جائے گی۔کراچی میں اسٹریٹ کرائم پر قابو پانے کے لیے ضروری ہے کہ خصوصی عدالتیں قائم کی جائیںتاکہ ملزمان کو جلد از جلد سزا دلائی جاسکے۔مدارس کے حوالے سے چودھری نثار علی خان سے بات ہوئی تھی۔ درگاہوں کو اپنی آمدنی سے سیکورٹی کے لیے سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب اور گارڈز کی بھرتی کرنی چاہییے۔ انہوںنے کہا کہ کراچی کی جیلوں میں قید انتہائی خطرناک دہشت گردوں کو اندرون سندھ کی جیلوں میں منتقل کیا جائے گا۔دوسری جانب صوبائی وزیر داخلہ سندھ سہیل انور خان سیال کی زیر صدارت ایک اجلاس ہوا، جس میں امن و امان کی صورت حال سمیت اپیکس کمیٹی میٹنگ میں کیے جانے والے فیصلوں پر عمل درآمدگی کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں سنگین نوعیت کے جرائم سمیت اسٹریٹ کرائم کے مخصوص کیسز کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں بھیجے جانے، ٹریفک جام کی صورت میں وارداتوں کی روک تھام اور خطرناک قیدیوں کی باحفاظت جیل منتقلی سمیت دیگر اہم موضوعات زیر بحث آئے جبکہ وزیر داخلہ سندھ کو امن وامان کی موجودہ صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔