پاکستان آلو کاشت کرنے والا دسواں بڑا ملک بن گیا

393

فیصل آباد (اے پی پی ) ماہرین زراعت نے بتایاہے کہ پاکستان آلو کاشت کرنے والے ممالک کی فہرست میں دسویں نمبر پرآگیاہے جبکہ گزشتہ سال پنجاب میں 6لاکھ ٹن سے زائد پیداوار حاصل ہونے کے باعث مقامی مارکیٹوں میں اس کے نرخوں میں نمایاں کمی بھی نوٹ کی گئی ہے ۔ ایک ملاقات کے دوران انہوںنے کہاکہ وائرسی بیماریوں سے پاک صحت مند آلو کے بیج کی تیاری میں ٹشو کلچر ٹیکنالوجی انتہائی اہم کردار ادا کرتی ہے اور ٹشو کلچر سے تیار شدہ مقامی بیج 8سے 10سال تک پیداواری صلاحیت برقرار رکھتا ہے ۔انہوںنے کہاکہ اس ٹیکنیک سے تیار کردہ مقامی بیج سے برآمدی بیجوں کی مانگ بہت حد تک کم ہوگئی ہے اور قیمتی ملکی زرمبادلہ کی خاطر خواہ بچت ہوئی ہے۔انہوںنے کہاکہ ٹشو کلچر آلو بیج درآمدی بیجوں کے مقابلہ میں سستا ہوتا ہے اور وائرسی بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت رکھنے کی بدولت 20سے 30فیصد زیادہ پیداوار دیتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں آلو کی فصل پر 7مختلف اقسام کی وائرسی بیماریاں ریکارڈ کی گئی ہیں تاہم آلو کی پتہ لپیٹ وائرس ، آلو کا وائرس Xاور آلو کا وائرس Yزیادہ خطر ناک ہیںاور شدید حملے کی صورت میں یہ وائرسی بیماریاں آلو کی پیداوار میں 40سے 70فیصد تک کمی کاباعث بنتی ہیں۔انہوںنے بتایاکہ دنیا میں ان وائرسی بیماریوں کے خاتمہ کے لیے کوئی خاص زرعی زہریں دستیاب نہیں ہیں لہٰذا مختلف احتیاطی تدابیر اور جدید پیداواری ٹیکنالوجی کے استعمال سے فصل کاان بیماریوں سے بچائو ممکن ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ آلو کی مختلف اقسام کی وائرس فری پودوں کی کونپلوں، تنے اورپتوں کو افزائش کے لیے ادارہ کے کلچر روم میں موجود شیشے کی ٹیوبز میں خاص محلول میں رکھا جاتا ہے اوراس کلچر روم میں درجہ حرارت ، نمی اور روشنی کو مصنوعی طریقوں سے کنٹرول کیا جاتا ہے اوران ٹیسٹ ٹیوبز میں تیار کردہ پودوں کو گلاس ہائوس میںمنتقل کیا جاتا ہے جہاں ان پودوں کی مخصوص ٹیسٹ کے ذریعے ا سکریننگ کی جاتی ہے اور وائرس سے متاثرہ پودوں کو اکھاڑ پھینکا جاتاہے۔انہوںنے کہاکہ اگلے سال ان مائیکرو ٹیوبرز کو ادارے میں موجود ٹنلز میں کنٹرولڈدرجہ حرارت ، نمی اور روشنی میں اگایا جاتا ہے اور مکمل دیکھ بھال کے بعد اس فصل سے وائر س فری بیج حاصل کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ تیسرے سال ٹنل سے حاصل شدہ منی ٹیوبرز کو ادارہ کے ریسرچ ایریا میں لگایا جاتا ہے اور 45سے 60دن کی فصل سے وائرس سے متاثرہ پودوں کو ٹیکنکل ٹیم کی موجودگی میں آلوئوں سمیت فصل سے اکھاڑ کر ضائع کردیا جاتا ہے اور فصل کا معائنہ فیڈرل سیڈ سر ٹیفکیشن اینڈ رجسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کے ماہرین سے کروایا جاتا ہے ۔انہوںنے کہاکہ ان ماہرین کی ہدایت پر عمل کرکے فصل کو برداشت کرکے آئندہ موسم خزاں تک محفوظ کرنے کے لیے کولڈا سٹوریج میں منتقل کردیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایاکہ وائرسی بیماریوں سے پاک صحت مند آلو کے بیج کو رجسٹرڈ کاشتکاروں میں تقسیم کرکے کمرشل پیمانے پر کاشت کے لیے پھیلایا جاتا ہے جس سے شاندار پیداوار کاحصول ممکن ہو جاتاہے۔