آئی ایم ایف غریب ممالک کی مشکلات ختم نہیں ہونے دیتا،مرتضیٰ مغل

114

کراچی(اسٹاف رپورٹر) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے آئی ایم ایف اور اس جیسے دیگر بین الاقوامی اداروں کا مقصد ترقی پزیر ممالک کی مالی مشکلات کا خاتمہ نہیں بلکہ ان میں اضافہ ہے تاکہ انہیں مغرب کا غلام بنایا جا سکے۔ آئی ایم ایف پر جس ملک نے بھی اعتماد کیا ہے اس کی معیشت کبھی اپنے پیروں پر کھڑی نہیں ہو سکی ہے اور اس کے وسائل مغرب کی جانب منتقل ہوئے ہیں۔ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ آئی ایم ایف سے اربوں ڈالر قرض لینے کے باوجود بہت سے غریب ممالک کی اقتصادی صورتحال کمزور ہے جس کی وجہ ان اداروں کی مغربی ممالک کے مفادات کی آبیاری کی پالیسی ہے ۔آئی ایم ایف جیسے ادارے قرض خواہ ممالک کے معاشی مسائل حل کرنے کے بہانے امریکا اور یورپ کے مفادات کو پروان چڑھاتے ہیں جس کی وجہ سے ترقی پذیر ممالک کو فائدے کے بجائے نقصان ہوتا ہے اور ان پر قرض کا بوجھ بڑھتا جاتا ہے جس کا نتیجہ عوام میں غربت اور ملک کی غلامی ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان اداروں کی پالیسیوں کی وجہ سے غربت کم نہیں ہوئی بلکہ اس میں اضافہ ہوا ۔بظاہر ان دونوں اداروں کی188 ممالک میں عمل داری ہے مگر حقیقت میں ان پر چند طاقتور مغربی ممالک کا مکمل کنٹرول ہے ۔جب تک ساری دنیا میں جمہوریت اورشفافیت کا ڈھول پیٹنے والے ان اداروں میں جمہوریت اور احتساب کا موثر نظام رائج نہیں کیا جاتا دنیا کے مصائب کم ہونے کے بجائے بڑھتے ہی رہیں گے۔آئی ایم ایف تیسری دنیا کو قومی اثاثوں کی کوڑیوں کے مول بیچنے، ڈی ریگولیشن، بے روزگاری، سماجی اخراجات، اجرتوں اور پنشن میں کمی، مغربی کمپنیوں کی رسائی میں اضافہ، ٹریڈ یونینز کے خاتمہ، عوام پر ٹیکس بڑھانے، مڈل کلاس کے خاتمہ، کرنسی کی قدر گرانے اور انسانی حقوق کی پامالی پر مجبور کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے ۔دنیا میں انہی ممالک نے ترقی کی ہے جس نے اپنے وسائل کو بہتر انداز میں استعمال کیا اور غیر ملکی قرضوں کو شجر ممنوعہ سمجھا۔کرنسی کنٹرول کا خاتمہ آئی ایم ایف کی ترجیح ہے جس سے غریب ممالک کے سیاستدانوں اور دیگر کرپٹ عناصر کی لوٹی ہوئی رقم معیشت سے نکل کر مغربی ممالک کو منتقل ہو جاتی ہے۔