ملک میں 20کروڑ میں صرف 12لاکھ ٹیکس ریٹرن جمع ہوتی ہیں‘ زبیر طفیل

156

کراچی(اسٹاف رپورٹر)صدر ایف پی سی سی آئی زبیر طفیل نے طارق محمود پاشا کو ایف بی آرکے چیئرمین کی حیثیت سے تقرری پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا ہے کہ طارق محمود پاشا اپنے وسیع تجرے اور اعلی استعداد کام کی وجہ سے اس اہم عہدے کے لیے نہایت موزوں ہیں اس کے علاوہ وہ ایف بی آر کی ان لینڈ اور وزارت خزانہ میں کام کرنے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں ۔ایف پی سی سی آئی کے صدر نے عالمی بینک کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ٹیکس جی ڈی پی میں 12.4 فیصد ہے جو کہ بہت کم ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ نئے چیئرمین اس تناسب سے اصل ہدف کو بڑھانے کے لیے دوررس اقدامات کریں گے۔ کیونکہ ٹیکس کا کم تناسب تمام معاشی برائیوں کی جڑ ہے۔ مثلاً ٹیکسوں کی زیادہ شرح ، ٹیکس کی چوری ، ٹیکس دہندگان کی بہت تھوڑی تعداد ، بلیک اکنانومی میں تیزی سے نشوونما ، 3.2 ٹریلین روپے کا سالانہ ٹیکس خسارہ وغیرہ۔ایف پی سی سی آئی کے صدر زبیر طفیل نے مزید کہا کہ 20 کروڑ کے ملک میں صرف 12 لاکھ ٹیکس ریٹرن جمع کرائی جاتی ہیں۔ یہ صورت حال اس بات کی متقاضی ہے کہ معشیت کے تمام شعبوں کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لایا جائے اور جہاں کہیں بھی آمدنی ہوتی ہے اس پر بلا امتیاز ٹیکس وصول کیا جائے کیونکہ اس وقت منیو فیکچرنگ سیکٹر پر ٹوٹل ٹیکس کا 70.4 فیصد ادا کرتا ہے۔ جبکہ اس کا حصہ جی ڈی پی میں 20.3 فیصد ہے ۔ زبیر طفیل نے تجویز دی کہ ٹیکس پالیسی بناتے وقت ایف پی سی سی آئی سے مشاورت کی جائے تاکہ اس پر خوش اسلوبی سے عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔ صدر ایف پی سی سی آئی نے ایف بی آر کے چیئرمین سے مطالبہ کیا کہ وہ فیلڈ میں اپنے ماتحت افسران کو ہدایات دیں کہ وہ صوابدیدی اختیارات کا غلط استعمال موجودہ ٹیکس دہندگان کو اضافی ٹیکس دینے کے لیے تنگ نہ کریں ۔ جیسا کہ ماضی میں ہوتا رہا ہے۔کیونکہ اس سے ٹیکس دہندگان اور ٹیکس وصول کنندگان میں رابطہ بڑھتا ہے۔ جس کی وجہ سے کرپشن اور ٹیکس چوری کا سبب بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 4 ٹریلین روپے ٹیکس کا ہدف حاصل کرنے کے لیے موجودہ ٹیکس دہندگان کو تنگ کیے بغیر ٹیکس کے دائرہ کار کو بڑھایا جائے ۔ایف پی سی سی آئی کے صدر زبیر طفیل نے اس بات کا اعتماد کا اظہار کیا کہ نئے چیئرمین کے موجودہ دور میں ایف پی سی سی آئی اور ایف بی آر کے درمیان اچھے روابط میں مزید اضافہ ہوگا ۔ جس سے دونوں فریقین یعنی ایف بی آر اور بزنس کمیونٹی کو سہولت و فائدہ حاصل ہو گا۔ انہوں نے ایف بی آر کے نئے چیئرمین کو اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی تاکہ ٹیکس کلچر میں اضافہ ہو سکے۔