ٹینکر الٹنے کا سلسلہ جاری ہے

116

سانحہ احمد پور شرقیہ میں 217ہلاکتوں پر اوگرا کی طرف سے شیل کمپنی پر ایک کروڑ روپے کا جرمانہ عاید کیا گیا ہے لیکن عدالت عالیہ لاہور کے چیف جسٹس نے اس پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے کہ 217اموات پر صرف ایک کروڑ روپے جرمانہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ متاثرین کے لیے جس معاوضے کااعلان کیا گیا ہے وہ بھی بہت کم ہے۔ اوگرا نے جاں بحق ہونے والوں کے ورثا کے لیے 10لاکھ اور زخمیوں کو 5لاکھ زوپے فی کس دینے کی ہدایت کی ہے۔عدالت عالیہ لاہور کے چیف جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ اتنا معمولی جرمانہ عاید کر کے تیل کمپنی کو ’’ فیس سیونگ‘‘ کا موقع فراہم کیا گیا ہے۔ یہ بھی غنیمت ہے کہ سانحے کے ذمے داروں کا تعین کرنے کے مطالبے پر اوگرا نے شیل کو قصوروارقرار دیا ہے۔ لیکن جرمانے کی ادائیگی کو یقینی بنانے کے لیے بھی عدالت عالیہ کو نظر رکھنا ہوگی۔ شیل کی انتظامیہ بڑی طاقت ور ہے اور اوگرا میں بھی اس کے سرپرست بیٹھے ہوئے ہیں جو اسے فائدے پہنچاتے رہے ہیں ۔ وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے ایک صاحب زادے ایک تیل کمپنی میں نصف کے شراکت دار ہیں اس طرح بالواسطہ طور پر وزیر خزانہ کی نظر کرم بھی شیل کمپنی پر ہوگی۔ احمد پور شرقیہ میں ہولناک سانحے کے باوجود ٹینکروں کا الٹنا رکا نہ ہی لوٹ مار کا رویہ تبدیل ہوا جس کی ذمے داری بعض دانشور غربت اور جہالت پر ڈال رہے ہیں ۔ گزشتہ اتوار کو پنجاب کے شہر وہاڑی کے نواح میں ایک آئل ٹینکر الٹ گیا اور لوگ بالٹیاں اور بوتلیں لے کر پیٹرول سمیٹنے کے لیے پہنچ گئے۔ شکر ہے کہ اس بار کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور اتوار ہونے کے باوجود انتظامیہ بھی جلد ہی پہنچ گئی جس نے لوگوں کو ہٹایا۔ مفت کا مال سمیٹنے کے خواہش مندوں نے اتنے بڑے سانحے کے باوجود کوئی سبق حاصل نہیں کیا۔ دوسری طرف ٹینکروں کے الٹنے کا سلسلہ بھی بڑھتا جارہا ہے۔ وہاڑی کے حادثے کی ذمے داری خراب سڑک پر ڈالی گئی ہے لیکن اصل وجہ ڈرائیور کی لاپروائی اور تیز رفتاری ہے۔ سڑک خراب تھی تو احتیاط سے گزرنا چاہیے تھا لیکن شاید ایسا نہیں ہوا۔ سانحہ احمد پور شرقیہ میں عدالت عالیہ لاہور نے اس پر بھی حیرت کا اظہار کیا کہ بغیر لائسنس کے ٹینکر چلانے پر صرف 500روپے جرمانہ کیا جاتا ہے۔ شیل کا ٹینکر بھی ڈیڑھ سال سے لائسنس کی تجدید کے بغیر چل رہا تھا۔ اس کی ذمے داری بھی شیل کی انتظامیہ پر عاید ہوتی ہے۔