ٹیکسٹائل و دیگر برآمدات کیلئے ایک پالیسی بنائی جائے‘ میاں زاہد

103

کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ تین سالہ تجارتی پالیسی پر نظر ثانی کر کے اسے ایکسپورٹ فرینڈلی بنانے کا فیصلہ درست ہے۔ تجارتی پالیسی میں برآمدات کوتین سال میں35 ارب ڈالر تک پہنچانے کا دعویٰ کیا گیا تھا مگر برآمدات میں اضافہ کے بجائے کمی ہوئی۔ اب برآمدات مسلسل کم ہو کر بیس ارب ڈالر تک رہ گئی ہیںجو 2013 ء میں 25 ارب ڈالر تھیں ۔ میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ایکسپورٹ پالیسی کو بزنس فرینڈلی بنانے کے لیے ہر سطح پر بہتر بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے کیونکہ اس کے اعلان کے وقت کو دعوے اور سفارشات کی گئی تھیں ان کی اکثریت پر عمل درآمد نہیں ہو سکا۔ حکومت نے تجارتی پالیسی کو بہتر بنانے کے عمل میں شراکت داروں کی رائے لینے کا فیصلہ بھی کیا ہے جو خوش آئند ہے۔ شراکت داروں کے مشاورت کے بعد ہی اسے منظوری کے لیے کابینہ میں پیش کیا جائے گا۔ میاں زاہد حسین نے کہا تجارتی پالیسی میں کاروباری برادری نے کوئی خا ص دلچسپی نہیں لی جبکہ اس پر عمل درآمد کے لیے جاری کردہ فنڈز بھی استعمال نہ کیے جا سکے جبکہ برآمدکنندگان سخت شرائط کی وجہ سے مایوس ہوئے جنھیں نرم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل کی برآمدات کل برآمدات کا تقریباً ساٹھ فیصد ہیں جبکہ نان ٹیکسٹائل برآمدات تقریباً چالیس فیصد ہیں۔ ان دونوں شعبوں کو الگ الگ پالیسیوں کے تابع رکھا گیا ہے جبکہ اگر انہیں ایک پالیسی کے ماتحت کیا جائے تو صورتحال بہتر ہو سکتی ہے کیونکہ اس سے ان پالیسیوں میں ٹکرائو مکمل طور پر ختم ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ وزارت تجارت اور متعلقہ محکموں کو ضروری بجٹ دیا جائے اور ان اداروں میں انسانی وسائل کی کمی کا حل نکالا جائے تاکہ ترمیم شدہ تجارتی پالیسی کو کامیاب کیا جا سکے۔