حکو مت ٹیکسٹا ئل سیکٹر کو اپنی سر پرستی میں لینے سے گریزاں نظر آتی ہے

147

فیصل آباد (اے پی پی )پاکستان ہوزری مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نارتھ زون کے سینئر وائس چیئر مین محمد امجد خواجہ نے کہا ہے کہ ملک کے لیے 13.5 بلین ڈالر کا زر مبادلہ کمانے والا ٹیکسٹائل سیکٹر بتدریج تنزلی کا شکار ہے اورتمام تر کوششوں کے باوجود یہ شرح 10.5بلین ڈالر سے نہ بڑھ سکی ہے لہٰذا حکومت ٹیکسٹائل سیکٹر کی مشاورت سے فوری اقدامات یقینی بنائے تاکہ ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات کا مقررہ ہدف پورا کرتے ہوئے خطیر زر مبادلہ کا حصول ممکن بنایا جا سکے۔ایک ملاقات کے دوران انہوںنے کہا کہ جی ایس پی پلس ، زیرو ریٹنگ کی سہولت ، لانگ ٹرم و شارٹ ٹرم فنانس مارک اپ ریٹس میں خاطر خواہ کمی ، ایل این جی کی شکل میں گیس اور بجلی کی صورت میں انڈسٹری کو توانائی کی پہلے سے بہتر انداز میں سپلائی کے باوجود ابھی تک تنزلی کا شکار ٹیکسائل سیکٹر بے یقینی کا شکار ہے۔انہوںنے سرکاری خبر رساں ادارے کو بتایاکہ بعض نامعلوم وجوہات کی بناء پر وہ شدت سے محسوس کرتے ہیں کہ حکو مت ٹیکسٹا ئل سیکٹر کو اپنی سر پرستی میں لینے سے گریزاں نظر آتی ہے حالانکہ انہوں نے حکومت کو اپنے ریجنل مسابقت کنندگان کی مثالیں بھی دی ہیں اور ان ممالک میں عائد کر دہ ٹیکسٹا ئل سیکٹر مینو فیکچررز و ایکسپورٹ پالیسیز سے بھی آگاہ کیا ہے جس کے نتیجے میں وہ ممالک چند سالوں میں 800ملین ڈالرز سے ایپرل سیکٹر میں اپنے سفر کا آغاز کر کے بہترین پالیسیوں کی بدولت 32بلین ڈالرز تک پہنچ گئے ہیں لیکن ہمارے پالیسی میکرز نہ سمجھ آنے والی وجوہات کی بناء پر عملی اقدامات کرنے سے گریزاں ہیں۔انہوںنے کہا کہ اگر حکومت نے ان کی قابل عمل تجاویز پر عمل نہ کیا تو یہ شعبہ مزید ابتری کا شکار ہو جائے گا جس سے ملک و قو م کو قیمتی زر مبادلہ سے ہاتھ دھونے سمیت عالمی منڈیوں سے بھی فراغت حاصل ہو جائے گی۔انہوںنے کہا کہ اگر خدانخواستہ ایسا ہوا تو ملک کا صنعتی پہیہ جام ہونے سے بے روز گاری بڑھے گی اور غربت میں بھی اضافہ ہوگا۔