شہری و سیاسی حقوق کی پاسداری ‘ پاک یورپ تجارت خطرے میں پڑگئی

196

جنیوا (صباح نیوز) اقوام متحدہ کی کمیٹی برائے انسانی حقوق 11 اور 12 جولائی کو جنیوا میں حکومت پاکستان کی جانب سے شہری اور سیاسی حقوق کے معاہدے کی پاسداری کا جائزہ لے گی۔ معاہدے کی پاسداری میں ناکامی کی صورت میں پاکستان کے یورپی ممالک سے ترجیحی تجارتی حیثیت خطرے میں پڑ سکتی ہے۔پاکستان نے 2010میں انٹرنیشنل کونینٹ آن سِول اینڈ پالیٹیکل رائٹس (آئی سی سی پی آر)کی تصدیق کی تھی جس کے تحت دستخط کرنے والے ممالک پر لازم ہے کہ وہ اپنے ملک میں تمام شہریوں کو ان کے حقوق فراہم کریں لیکن دسمبر 2014ء میں پاکستان نے اس معاہدے کے ضوابط کے برعکس سزائے موت پر لگائی گئی پابندی ختم کر دی جس کا اقوام متحدہ کی کمیٹی برائے انسانی حقوق نے نوٹس لیا ہے اور یہ پہلا موقع ہوگا جب اس معاہدے کی تصدیق کے بعد پاکستان کا آئی سی سی پی آر کے ضوابط کی پاسداری کے بارے میں جائزہ لیا جائے گا۔یاد رہے کہ آئی سی سی پی آر کی تصدیق کرنے سے پاکستان کو یورپی ممالک سے تجارت کرنے کے لیے ترجیحی درجہ جی ایس پی پلس مل گیا تھا جس کے بعد سے پاکستان کا یورپی ممالک سے تجارت کا حجم مسلسل بڑھتا رہا اور پاکستان کی کل برآمدات کا 21 فیصد حصہ یورپ کو جاتا ہے۔انسانی حقوق کی تنظیم جسٹس پراجیکٹ پاکستان (جے پی پی)کی سربراہ سارہ بلال نے جنیوا سے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ کیونکہ پاکستان نے اس معاہدے پر دستخط اور اس کی تصدیق کی ہے، اس لیے کمیٹی کے حتمی فیصلے کو ماننا ان پر لازم ہے۔سارہ بلال نے مزید کہا کہ اگر پاکستان اس معاہدے کی پاسداری ثابت کرنے میں ناکام ہو جاتا ہے تو اس کی جی ایس پی پلس کی ترجیحی حیثیت خطرے میں پڑ سکتی ہے جس سے برآمدات کی مد میں حاصل ہونے والی 6 ارب یورو کی کمائی متاثر ہوگی۔انہوں نے کہا کہ فیصلے کو نہ ماننے سے اس بات کا بھی خدشہ ہے کہ عالمی برادری کو یہ اشارہ جائے گا کہ پاکستان بین الاقوامی معاہدوں کی پاسداری کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔