لاہور ہائی کورٹ نے کرکٹر خالد لطیف کی اینٹی کرپشن ٹربیونل کے دائرہ اختیار کے خلاف دائر انٹرا کورٹ اپیل مسترد کردی

107

لاہور(جسارت نیوز )لاہور ہائی کورٹ نے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کی تحقیقات کا سامنا کرنیوالے کرکٹر خالد لطیف کی اینٹی کرپشن ٹربیونل کے دائرہ اختیار کے خلاف دائر انٹرا کورٹ اپیل مسترد کردی۔جسٹس عابد عزیز شیخ پر مشتمل لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی۔کرکٹر خالد لطیف کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ عدالت عالیہ کے سنگل بینچ نے قانونی نکات کو مدنظر رکھے بغیر ہی انکی درخواست مسترد کر دی۔انہوں نے کہا کہ پی سی بی قوانین کے تحت اینٹی کرپشن ٹربیونل کو اینٹی کرپشن کی کارروائی کا کوئی اختیار حاصل نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اینٹی کرپشن ٹربیونل کی تشکیل سے متعلق نوٹیفکیشن ویب سائٹ پر انگریزی میں جاری کیا گیا۔وکیل نے استدعا کی کہ عدالت پی سی بی اینٹی کرپشن ٹربیونل کی تشکیل کالعدم قرار دے۔جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سینٹرل کنٹریکٹ بھی انگریزی میں ہوتا ہے جبکہ اینٹی کرپشن ٹربیونل کی تشکیل اور دائرہ اختیار کا آفیشل گزٹ میں نوٹیفکیشن جاری کیا جاتا تو وہ بھی انگریزی میں ہی ہونا تھا۔پی سی بی کے وکیل تفضل رضوی نے کہا کہ پی سی بی آئین کے تحت بورڈ آف گورنرز اینٹی کرپشن ٹربیونل کی تشکیل کا مکمل اختیار رکھتا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اسپاٹ فکسنگ کا سامنا کرنے والے کرکٹر خالد لطیف کے خلاف قائم اینٹی کرپشن ٹربیونل کو کاروائی کا مکمل قانونی اختیار حاصل ہے۔جس پر عدالت نے کرکٹر خالد لطیف کی انٹرا کورٹ اپیل مسترد کر دی۔خیال رہے کہ 4 مئی 2017 کو لاہور ہائی کورٹ نے اسپاٹ فکسنگ کیس میں معطل کرکٹر خالد لطیف کی انٹرا کورٹ اپیل پر وفاقی حکومت اور پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو نوٹس جاری کیے تھے۔یاد رہے کہ خالد لطیف نے اسپاٹ فکسنگ کی تحقیقات کے لیے پی سی بی کی جانب سے قائم ٹریبونل کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی ۔جسے مسترد کردیا گیا تھا۔بعدازاں خالد لطیف نے سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں انٹراکورٹ اپیل دائر کی جس میں انہوں نے موقف اختیار کیا تھا کہ اینٹی کرپشن یونٹ کے پاس اسپاٹ فکسنگ کی تحقیقات کا اختیار نہیں ہے۔