عابد جان (خبر ایجنسیاں) اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے رابطہ گروپ برائے جموں و کشمیر نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے اورمقبوضہ وادی میں بھارتی مظالم کی مذمت کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ تحریک آزادی کشمیر کو دہشت گردی سے نہیں جوڑا جا سکتا،تنازعے کو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل ہونا چاہے ۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق او آئی سی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر یوسف ال عثیمین کی زیرصدارت اجلاس مغربی افریقی ملک آئیوری کوسٹ کے شہر عابدجان میں او آئی سی کونسل برائے وزرائے خارجہ کے 44ویں اجلاس کے موقع پر ہوا۔ اجلاس میں پاکستان، آذربائیجان، نائیجیریا، سعودی عرب اور ترکی کے وزرا ور سینئر حکام نے شرکت کی۔ پاکستانی وفد کی قیادت وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کی۔ رابطہ گروپ برائے جموں و کشمیر نے بھارتی تسلط کے خلاف کشمیری عوام کی بے مثال قربانیوں پرانہیںزبردست خراج عقیدت پیش کیا اور او آئی سی کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کی جدوجہد کی مسلسل حمایت کا اعادہ کیا۔او آئی سی نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی کی شدید مذمت کی اور قرار دیا کہ جموں و کشمیر کا تنازع خطے کے امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہے اور اسے کشمیری عوام کی خواہشات اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جاناچاہیے۔اس موقع پر او آئی سی کے سیکرٹری جنرل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوششوں کو تسلیم نہیں کیاجا سکتا۔انہوںنے کہا کہ کشمیری عوام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت کے حصول کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ تنظیم نے ہمیشہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوجیوں کی جانب سے بڑے پیمانے پر جاری انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ کشمیری عوام اپنا ناقابل تنسیخ حق ، حق خودارادیت کے حصول کے لیے پر امن جدوجہد آزادی جاری رکھے ہوئے ہیںجس کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں انہیں ضمانت فراہم کی گئی ہے۔ اس موقع پرمشیر خارجہ سرتاج عزیز نے پاکستان کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی بھارت کے غیر قانونی تسلط کے خلاف جدوجہد کی سیاسی ،سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھنے کے عزم کو دہرایا۔ انہوںنے او آئی سی کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی پختہ حمایت کو سراہا۔انہوںنے افسوس ظاہر کیاکہ بھارت دانستہ طوپر کنٹرول لائن پر جنگ بندی کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے جس کی وجہ سے قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کو دوستانہ تعلقات اور باہمی تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے اپنی کوششوں کو بڑھانا ہوگا تاکہ امن یکجہتی اورترقی کو یقینی بنایا جاسکے، اگر عالمی برادری فلسطین اور کشمیر جیسے دیرینہ مسائل کے حل میں ناکام رہی تو امن اورترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا ،جنوبی ایشیا کا امن واستحکام مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ اجلاس میںوزیراعظم آزاد کشمیر راجا فاروق حیدر خان کی قیادت میں کشمیری عوام کے حقیقی نمائندگان (ٹی آر کے پی) کے وفد نے بھی شرکت کی اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے بڑے پیمانے پر جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اُجاگر کیااور کشمیر کاز کی حمایت جاری رکھنے پر امت مسلمہ کا خیرمقدم کیا ۔ کشمیری وفد نے او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کو ایک یادداشت بھی پیش کی۔وزیراعظم آزاد کشمیر راجا فاروق حیدر نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ او آئی سی مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوںکو عالمی سطح پر بے نقاب کرنے اور ان پامالیوں کو رکوانے کے لیے اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی فورمز پر اقدامات اٹھائے، قابض بھارتی فوج کشمیریوں کی پرُامن عوامی مزاحمتی تحریک کو کچلنے کے لیے ریاستی و فوجی طاقت کا وحشیانہ استعمال کررہی ہیں، برہان وانی کی شہادت کے بعد ہزاروں افراد حتیٰ کہ بچیوں کی بینائی پیلٹ گن سے چھین لی گئی،تحریک کے دوران لاکھوں افراد کو شہید کیا گیا ،ہزاروں افراد کو گمنام کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان زمینی تنازع نہیں بلکہ 180ملین کشمیریوں کے حق خود ارادیت کا مسئلہ ہے ،مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ تنازع ہے اور اس مسئلے پر اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی موجودگی میں دوسرے کسی دوطرفہ یا عالمی معاہدے کی کوئی حیثیت نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کی جانب سے متحدہ جہاد کونسل کے سربراہ سید صلاح الدین احمد کو دہشت گرد قرار دینا قابل مذمت اور مضحکہ خیز ہے ۔ سید صلاح الدین احمد کبھی دہشت گردی میں ملوث نہیں رہے اور نہ کبھی امریکا و یورپ سمیت دنیا کے کسی دوسرے خطے میں منفی سرگرمیوں میں شریک ہوئے۔صلاح الدین احمد کی جدوجہد صرف بھارت کے زیر قبضہ کشمیر کی حد تک محدود ہے۔امریکا نے سیاسی اور تجارتی مقاصد کے تحت سید صلاح الدین احمد سے متعلق غیر منصفانہ اور غیر قانونی فیصلہ کیا اور حقائق کو مد نظر نہیں رکھا گیا،صلاح الدین بھی وہی کر رہے ہیں جو امریکا اور دیگر یورپی ممالک کے قومی ہیروز نے اپنی آزادی کے لیے کیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا ان ممالک کی آزادی کی جنگ لڑنے والے ہیروز دہشت گرد تھے ؟۔علاوہ ازیں بھارتی مقبوضہ کشمیر سے حریت قیادت بھارتی حکومت کی جانب سے سفری پابندیوں کے باعث اجلاس میں شرکت نہیں کر سکی تاہم کل جماعتی حریت کانفرنس کے نمائندے سید فیض نقشبندی نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی اور حریت فورم کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق کے پیغامات پڑھ کر سنائے۔سید علی گیلانی نے اپنے خط میں اس بات پر زور دیا کہ کشمیرکوئی سرحدی تنازع نہیں بلکہ ایک انسانی مسئلہ ہے، جس میں لاکھوں مسلمانوں کا مستقبل بھارتی ظلم و استبداد کی وجہ سے خطرے میں ہے۔جموںوکشمیر کے بارے میں او آئی سی کا رابطہ گروپ 1994ء میںقائم کیا گیا تھا۔