کراچی(اسٹاف رپورٹر) پاکستان فیڈریشن آف چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے کہا ہے کہ حکومت 300 ارب روپے کی ایکسپورٹ ریبیٹ فوری ادا ، انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ بحال،بجلی و گیس ٹیرف میں مسلسل اضافے کو ختم اور صنعتوں پر عائد بے جا ٹیکس سلیب ختم کرے تاکہ پیداواری لاگت میں کمی کی جاسکے۔ان خیالات کا اظہار ایف پی سی سی آئی کے سربراہ زبیر طفیل نے یونائیٹڈ بزنس گروپ کے چیئرمین افتخار علی ملک سے ان کی رہائش گاہ پر ایک ملاقات کے دوران کیا۔اس موقع پر فیڈریشن کے سینئر نائب صدرعامر عطا باجوہ، ریجنل چیئر مین ونائب صدر فیڈریشن منظور الحق ملک اور صدر لاہور چیمبر عبدالباسط بھی موجود تھے۔ زبیر طفیل نے کہا کہ بڑی صنعتیں خاص طور پر کپڑے اور چمڑے کی صنعتیں شدید مالی نقصان سے دوچار ہیں جنھیں بحال رکھنے کے لیے آکسیجن کی فوری ضرورت ہے ورنہ برآمدی صنعتی شعبہ تباہ ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھاری ٹیکسوں اور ریلیف نہ ہونے کی وجہ سے کپڑے اور چمڑے کے200 یونٹ پہلے ہی بند ہو چکے ہیں۔زبیر طفیل نے کہا کہ غریب پرور، کاروبار دوست اور برآمدات میں فروغ کی حامل پالیسیوں کی فوری ضرورت ہے تاکہ ملکی معیشت کو ٹھوس بنیادوں پر مستحکم اور ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کیا جا سکے۔ یونائیٹڈ بزنس گروپ کے چیئرمین اور سارک چیمبر کے نائب صدر افتخار علی ملک نے کہا کہ یونائیٹڈ بزنس گروپ تاجروں اور صنعتکاروں کے بجٹ سے متعلق تحفظات اور مطالبات کو اعلیٰ ترین سطح پر اجاگر کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی آٹو انڈسٹری جنوبی ایشیا میں سب سے چھوٹی مگر تیزی سے ترقی کرتی مارکیٹ ہے جسے ٹیکس رعایت دے کر نئے آٹو مینوفیکچرنگ پلانٹس لگائے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ نے اس ضمن میں اہم کردار ادا کیا تھا مگر اس کے باوجود اسے ختم کردیا گیا۔ انہوں نے اپیل کی کہ اسے جلداز جلد بحال کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کانفرنس کے شرکاء وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور چیئرمین ایف بی آر سے متفقہ اپیل کرتے ہیں کہ صنعتوں کے لیے فوری ریلیف کا اعلان کیا جائے۔اس موقع پر ایف پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر عامر عطا باجوہ، زونل چیئرمین پنجاب منظور الحق ملک اور صدر لاہور چیمبر عبدالباسط نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ان تمام مطالبات کی بھرپور تائید کی۔