اسلام آباد (صباح نیوز)سپریم کورٹ کے پاناما عملدرآمد بنچ کی طرف سے 10جولائی کو ہونے والی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہتصویر لیک کے معاملے پر کمیشن بنانا عدالت کا دائر اختیار نہیں، عدالت نے کہا ہے کہ اگر حکومت انکوائری کرکے کارروائی کرنا چاہتی ہے تو قانون کے مطابق کر سکتی ہے۔ جے آئی ٹی کے سامنے تفتیش کے دوران وزیر اعظم کے بیٹے حسین نواز کی تصویر لیک ہوئی جس کے بعد بڑے پیمانے پر شور اورسنسنی پھیلائی گئی، جے آئی ٹی سے استفسار پر عدالت کو بتایا گیا ہے کہ اس شخص کی شناخت کرلی گئی ہے جس نے تصویر لیک کی تھی اور اس کے خلاف کارروائی بھی کی گئی ہے تاہم ذمے دار شخص کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، ہم نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ وفاق کو اس شخص کا نام ظاہر کرنے پر کوئی اعتراض تو نہیں تو اٹارنی جنرل نے کہا وفاق کو تصویر لیک کرنے والے کا نام منظر عام پر لانے میں کوئی اعتراض نہیں اس لیے ہم جے آئی ٹی کے سربراہ کو ہدایت کرتے ہیںکہ اس شخص کا نام اٹارنی جنرل کو بتادیں۔ عدالتی حکم کے مطابق عدالت سے تصویر لیک کرنے کے معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیشن مقرر کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔