وزیراعظم نے مقابلے کی ٹھان لی استعفا نہ دینے کا فیصلہ

235

اسلام آباد( خبرایجنسیاں ) وزیراعظم نوازشریف نے جے آئی ٹی رپورٹ میں مجرم قرارپانے کے باجود استعفانہ دینے کافیصلہ کرتے ہوئے مخالفین سے مقابلے کی ٹھان لی ہے۔نوازشریف نے منگل کو وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان اور وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف سے الگ الگ ملاقاتیں کیں اور درپیش صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ۔ ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے ملاقات میں وزیر اعظم کو جے آئی ٹی میں گلف اسٹیل ملز کے حوالے سے بیان پر وضاحت پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور ان کے بیٹوں کے خلاف کوئی بیان نہیں دیا، جے آئی ٹی کی رپورٹ مفروضوں پر مبنی اور جھوٹ کا پلندہ ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم کی زیرصدارت ن لیگ کا طویل مشارتی اجلاس ہوا جس میں خواجہ آصف، احسن اقبال، اسحاق ڈار، اٹارنی جنرل اشتراوصاف کے علاوہ مشیروں، قانونی اور آئینی ماہرین نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں پاناماکیس کے حوالے سے جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔وزیرا عظم کو جے آئی ٹی کی رپورٹ کے مختلف پہلووں پر بریفنگ دی گئی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وزیر اعظم کسی صورت استعفا نہیں دیں گے اور نہ ہی اسمبلیاں توڑیں گے‘ حکومت اپنی مدت پورے کرے گی۔اجلاس کے شرکاء نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ مفروضوں اور تعصب پر مبنی ہے‘ مائنس نواز شریف فارمولہ کسی صورت قبول نہیں‘ سیاسی مخالفین کا ہر سطح پر بھرپور مقابلہ کیا جائے گا ۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ خواجہ حارث اور دیگر قانونی ٹیم وزیراعظم اور ان کے خاندان کا دفاع کرے گی ۔ قانونی ٹیم جے آئی ٹی رپورٹ مسترد کرنے کا موقف 17 جولائی کو پیش کرے گی۔ اس موقع پر نواز شریف نے کہا کہ کبھی کرپشن کی اور نہ اس کی حوصلہ افزائی، شفافیت ہمارا اصل ایجنڈا ہے جس سے مخالفین خوف زدہ ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ ترقی کے پیچھے پڑ گئے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ہمیں کسی بھی طرح اقتدار سے ہٹا دیں لیکن ہم ترقی کے سفر میں کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کریں گے اور اپنا کیس مضبوطی کے ساتھ لڑیں گے، ایسے معاملات میں پہلے بھی سرخرو ہوئے اب بھی سرخرو ہوں گے اور مخالفین کی تمام سازشیں ناکام ہوں گی۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ جے آئی ٹی رپورٹ کا ہر سطح پر سیاسی پوسٹ مارٹم کیا جائے۔ دوسری جانب اسلام آباد میں وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق ،بیرسٹر ظفر اللہ خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ کسی بیرون ملک کمپنی میں وزیراعظم کا نام نہیں ، جے آئی ٹی رپورٹ میں بہت سی خامیاں ہیں،فیصلہ دینے میں جلدی نہ کی جائے،اثاثے آمدن سے مطابقت نہ رکھنے کا الزام بے بنیاد ہے،عدالت عظمیٰ میں چیلنج کروں گا۔انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں پکوڑے بیچنے والے کاغذ موجود ہیں۔اسحاق ڈار نے کہا کہ اثاثے نہیں چھپاؤں گا ، میرے خرچ پر کسی بھی انٹرنیشنل فرم سے تحقیقات کرالیں، سوئی سے لے کر مرسڈیز تک ہر چیز کا جواب دوں گا۔وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ عمران خان اخلاقیات کے مامے چاچے بنے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک دن میں بغلیں بجانے اور ٹھمکے لگانے کی ضرورت نہیں جب کہ جے آئی ٹی نے جو کام 2 ماہ میں کیا اس کی تیاری ڈیڑھ سال کی لگتی ہے اور پاناما کی سازش کے ڈائریکٹر پاکستان سے باہر ہیں۔