وزیراعظم کو عیسیٰؑ سے تشبیہ: مسیحی برادری کا بیرسٹر ظفر کیخلاف کارروائی کا مطالبہ

132

اسلام آباد (آن لائن) وفاقی وزراء کی مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران وزیراعظم کے مشیر بیرسٹر ظفراللہ کی جانب سے وزیراعظم نوازشریف کا حضرت عیسیٰؑ کے ساتھ موازنہ کرنے پرمسیحی برادری کے نمائندوں نے تھانہ آبپارہ میں قانون توہین رسالت کی دفعہ 295 سی کے تحت قانونی کارروائی کامطالبہ کرتے ہوئے تحریری درخواست دے دی جس میں بیرسٹر ظفر اللہ کے خلاف فوری قانونی کارروائی کرکے ان کو گرفتار کرنے اور قانون کے مطابق سزادینے کا مطالبہ کیا گیاہے۔ درخواست میں مسیحی نمائندوں نے دھمکی دی ہے کہ اگرقانون کے تحت کارروائی نہ ہوئی تو ملک گیر احتجاجی تحریک چلائیں گے اور مسیحی برادری اپنے مذہبی احترام کی خاطر کسی بھی حد تک جا سکتی ہے۔ تھانہ آبپارہ پولیس نے درخواست وصول کرنے کے بعد سینئر پولیس افسران کو صورتحال سے آگاہ کر دیا ہے، تاہم اس درخواست کے حوالے سے لیگل رائے موصول ہونے کے بعدپولیس قانونی کارروائی کرسکتی ہے۔ ایس ایچ او تھانہ آبپارہ کے نام دی گئی تحریری درخواست میں کرسچن ایکشن کمیٹی کے صدر اکرم وقار گل، چیئرمین مسلم مسیحی اتحاد سیموئیل یعقوب، صدر آل پاکستان مسلم لیگ اسلام آباد جاوید اختر اور پاسٹر یوسف مسیح بھٹی نے موقف اختیار کیا ہے کہ پی آئی ڈی بلڈنگ میں خواجہ آصف، احسن اقبال، شاہد خاقان عباسی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران بیرسٹر ظفراللہ نے نوازشریف کا حضرت عیسیٰؑ کے ساتھ موازنہ کیا، جس سے ملک بھر کے مسیحی قوم کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ لہٰذا ان کے خلاف تعزیرات پاکستان انڈر سیکشن 295-C کے تحت مقدمہ درج کیا جائے تاکہ ملک بھر کے مسیحوں کے زخموں پر مرہم رکھا جائے۔