بیت المقدس میں آبادکاری‘ برطانیہ، اسپین اور فرانس کی مذمت

113

مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک) برطانوی وزیر برائے امور مشرق وسطیٰ السٹیئر برٹ نے اسرائیل کی جانب سے بیسکات زئیف، رامات شلومو اور راموت بستیوں میں یہودی آبادکاری کے لیے 1600 مکانات کی تعمیر کے منصوبے کی مذمت کردی ہے۔ برٹ نے ایک بیان میں اسرائیلی حکام سے مشرقی بیت المقدس میں مزید آباد کاری کے لیے تعمیر کے منصوبے پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا تاکہ امن عمل کو نقصان پہنچانے والے اقدام کا امکان کم ہوجائے۔ اس موقع پر اسپین کی وزارت خارجہ نے بھی اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس میں غیر قانونی یہودی بستیوں کی تعمیر کے اسرائیلی فیصلوں کی مذمت کی۔ اسپین کے مطابق اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ فلسطینی اراضی اور بیت المقدس میں یہودی آبادکاری کے منصوبوں کی وجہ سے دو ریاستی حل کو خطرات درپیش ہیں۔ اسرائیل کی بیت المقدس بلدیہ نے پچھلے ہفتے کے دوران یہودی بستیوں میں توسیع کے منصوبوں کی توثیق کردی تھی۔ بلدیہ کے ایک ترجمان نے عبرانی میڈیا ذرائع کو بتایا کہ بلدیہ نے بیسکات زئیف، راموت، گیلو اور نیوو یاکوف میں 800 مکانات اور بیت المقدس کے فلسطینی علاقوں میں 114 گھروں کی تعمیر کا اعلان کردیا ہے۔ اسرائیل کی بلڈنگ اور پلاننگ کمیٹی کی جانب سے رواں ماہ کے آخر تک 6000 مکانات کی تعمیر کی منظوری کے خدشات موجود ہیں۔ علاوہ ازیں فرانسیسی انتظامیہ نے بھی قابض اسرائیلی حکام کی جانب مشرقی بیت المقدس میں 1600 غیر قانونی ہائوسنگ یونٹس کی تعمیر کے منصوبے کی منظوری کے فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا ہے۔ فرانسیسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا کہ فرانسیسی حکومت آیندہ دنوں میں مزید تعمیری منصوبوں کی منظوری کی خبروں کے حوالے سے بھی بہت پریشان ہے کیوںکہ ایسے فیصلے دو ریاستی حل کو شدید خطرات لاحق کرسکتے ہیں۔ اس سے قبل 5 جولائی کو فرانسیسی صدر عمانوئیل میکروں کا کہنا تھا کہ رواں سال کے آغاز سے یہودی بستیوں کی تعداد بہت بڑھ چکی ہے اور ایسے فیصلوں کی وجہ سے منفی تاثر جاتا ہے جو کہ فریقین کے درمیان اعتماد کو ٹھیس پہنچائے گا۔
یہودی آبادکاری ؍ مذمت