جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد وفاقی دارالحکومت میں غیریقینی کی صورتحال

150

کراچی (رپورٹ : محمد انور )پاناما اسکینڈل پر سپریم کورٹ کی ہدایت پر بنائی گئی جوانٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی ) کی رپورٹ کے بعد وفاقی دارلحکومت میں غیریقینی کے سائے منڈلانے لگے ۔سرکاری ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وزراء حکومت معمول کے کاموں میں دلچسپی لینا چھوڑ چکے ہیں ۔ جبکہ اہم وزراء صرف وزیراعظم اور ان کے خاندان کا دفاع کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ پیر کو اسلام آباد میں نوجوانوں کے کردار کے حوالے سے ہونے والی کانفرنس میں وفاقی وزیر احسن اقبال نے نوجوانوں کے کردار سے زیادہ حکومت کا دفاع کرتے ہوئے اس کی کارکردگی پر روشنی ڈالتے رہے ۔انہوں نے اپنی حکومت کے دفاع میں آئین کی شق 58- ، 2بی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پہلے اس آئین شق کے ذریعے پانچ سال پورے نہیں کرنے دیے جاتے تھے اور اب عدالتی ٹو بی بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام وزراء صرف جے آئی ٹی کی رپورٹ کی باتیں کرنے لگے ہیں جس سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ اس رپورٹ نے وزیراعظم ہی نہیں بلکہ حکومتی دیگر شخصیات کی نیندیں اڑادی ہیں۔ذرائع نے بتایا ہے کہ پیر کو مختلف ڈویژن کے سیکریٹریز بھی اپنے دفاتر میں موجود نہیں تھے ۔جس کی وجہ سے معمول کے کام متاثر ہوئے ۔تاہم وزیراعظم ہائوس میں غیر معمولی رش دیکھنے میں آرہا ہے ۔ جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد اگرچہ مسلم لیگ نواز کے رہنما ء زیادہ سرگرم نظر آرہے ہیں لیکن ان کی اس سرگرمی سے ان کی مایوسی بھی واضح ہورہی ہے۔ پیر کے روز سندھ اسمبلی میں بھی وزیراعظم سے استعفی ٰ کے مطالبے کی قرارداد جمع کرائی گئی یہ قرارداد تحریک انصاف کے خرم شیر زمان نے جمع کرائی ہے جس میں انہوں نے وزیراعظم سے فوری استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے ۔ جبکہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق مسلم ق کے چودھری شجاعت نے بھی وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔