دہشت گردی کے خلاف جنگ‘ امریکا اور قطر کے درمیان معاہدہ

134

دوحہ (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا اور قطر نے گزشتہ روز اعلان کیا ہے کہ دونوں ممالک نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوحہ حکومت کو پڑوسی عرب ریاستوں کی جانب سے دہشت گردی کی حمایت کے الزام کا سامنا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن اور اْن کے قطری ہم منص
شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے یہ اعلان منگل کے روز دوحہ میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔ ریکس ٹلرسن کا کہنا ہے کہ اس معاہدے کا حالیہ خلیجی سفارتی بحران سے کوئی تعلق نہیں۔ قبل ازیں امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے خلیجی ممالک کے اپنے دورے کا آغاز پیر کے روز کویت سے کیا تھا، جہاں انہوں نے کویت کے امیر شیخ صباح الاحمد الصباح سے قطر تنازع پر بات چیت کی۔ بعد ازاں گزشتہ روز قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی سے ملاقات میں انہوں نے بحران کے خاتمے کی امید ظاہر کی ہے۔ ٹلرسن تنازع کے حل کے لیے آج سعودی عرب سے مذاکرات کریں گے۔ واضح رہے کہ 5 جون کو سعودی عرب، بحرین، متحدہ عرب امارات اور مصر نے قطر پر دہشت گردی کی معاونت کا الزام عائد کرتے ہوئے اس خلیجی ریاست کے ساتھ تعلقات منقطع کر لیے تھے جبکہ قطر ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔ علاوہ ازیں پیر کے روز امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے کویت میں اپنے ہم منصب امیر شیخ صباح الاحمد الصباح سے قطری بحران کے حل کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا تھا۔ انہوں نے اس بحران کے طویل ہونے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ شیخ صباح الاحمد قطر اور 4 عرب ممالک سعودی عرب، بحرین، متحدہ عرب امارات اور مصر کے درمیان مصالحت کے لیے ثالث کا کردار ادا کررہے ہیں اور چاروں ممالک اور قطر ان ہی کے ذریعے ایک دوسرے سے مراسلت کررہے ہیں۔ امریکا بھی اس سفارتی بحران کو طے کرانے کے لیے کوشاں ہے۔ گزشتہ جمعرات کو امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے قطری وزیر مملکت برائے دفاع خالد العطیہ سے ٹیلی فون پر گفتگو کی تھی اور ان سے کشیدگی کم کرنے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا تھا۔ واضح رہے کہ قطر میں امریکی فضائیہ کا خطے میں سب سے بڑا اڈا قائم ہے جبکہ سعودی عرب بھی عشروں سے امریکا کا قریبی اتحادی ہے اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مئی میں سعودی عرب کے دورے کے موقع پر دونوں ملکوں کے درمیان 110 ارب ڈالرز مالیت کے دفاعی سودے طے پائے تھے۔
امریکا قطر معاہدہ