سازش کے تحت ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا کیا جارہا ہے‘ میاں مقصود

137

لاہور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے کہا ہے کہ پاناما لیکس کے فیصلے کا انتظار کیا جانا چاہیے محض جے آئی ٹی کی رپورٹ پر حکمران خاندان کا واویلا اس بات کا ثبوت ہے کہ منی لانڈرنگ کی گئی ہے۔ مائنس ون فارمولا اور اس قسم کی دوسری باتیں جمہوریت کو نقصان پہنچانے کی منظم سازش ہے، اس سے سسٹم ڈی ریل ہوسکتا ہے۔ عدالت عظمیٰ کو احتساب اور آئین وقانون کے تقاضے پورے کرتے ہوئے جلد پاناما لیکس کیس کو منطقی انجام تک پہنچانا ہوگا۔ ایک سوچی سمجھی ساز ش کے تحت سیاسی عدم استحکام پیدا کیا جارہا ہے۔ پاناما لیکس کے حوالے سے 20 کروڑ عوام کی نگاہیں عدالت عظمیٰ پر مرکوز ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز منصورہ میں ایک اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی کاوشوں سے پاکستان میں احتساب شروع ہوچکا ہے۔ نظریہ ضرورت کو دفن کرتے ہوئے ملک وقوم کے مفاد میں کرپٹ اور بدعوان افراد کے خلاف بغیر کسی دبائو کے کارروائی کرنی ہوگی۔ جب تک پاکستان میں کرپشن کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا نہیں جاتا نہ ملک ترقی کرسکتا ہے اور نہ ہی عوام کی زندگیوں میں خوشحالی کا دور آسکتا ہے۔ محب وطن قیادت کا فقدان ہمارا سب سے بڑا قومی مسئلہ بن گیا ہے۔ عوام کے اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے غیر ضروری ایشوز کو ہائی پروفائل کیا جارہا ہے۔ حکمران اپنی مدت کے چار سال مکمل کر چکے ہیں مگر عوام کو درپیش مشکلات میں کسی قسم کی کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔ کرپٹ اور فرسودہ نظام سے نجات کا وقت آچکا ہے۔ حکومت کی جانب سے عدالت عظمیٰ پر دبائو بڑھانے کے لیے منظم طور پر کوشش کی جارہی ہے۔ تمام اپوزیشن جماعتوں اور 20 کروڑ عوام کا مطالبہ ہے کہ غیر جانبدارانہ احتساب کے لیے نوازشریف اپنے عہدے سے مستعفی ہوکر قانونی کارروائی کا سامنا کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نازک دور سے گزر رہا ہے۔ فرسودہ اور کرپٹ نظام کو تحفظ فراہم کرنے والی تمام قوتیں متحد ہوگئی ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ قیاس آرائیوں سے اجتناب کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ کے فیصلے کا انتظار کیا جائے۔ ملک میں بے یقینی کی کیفیت نقطہ عروج پر پہنچ گئی ہے۔ تین برسوں میں پہلی بار انڈیکس 2100 پوائنٹس گرچکا ہے۔ موجودہ صورتحال میں شراکت داروں کو 24 کھرب کا نقصان ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ 254 صفحات پر مشتمل ہے۔ اب عدالت اس رپورٹ کا خود جائزہ لے گی اور حتمی فیصلہ آئین وقانون اور انصاف کے تمام تقاضوں کو مدنظر رکھ کرکرے گی۔ اس لیے فریقین کو چاہیے کہ سیاسی درجہ حرارت بڑھانے کے بجائے قانونی راستہ اختیار کریں اور عدالت کے فیصلے کا صبر وتحمل سے انتظار کیا جانا چاہیے۔ پاناما لیکس ملک کی سیاسی اور عدالتی تاریخ کا بلاشبہ اہم ترین کیس ہے، جس کے فیصلے کے دوررس اثرات مرتب ہوں گے۔