بھارت: گنگا میں آلودگی کی سطح خطرناک حد تک پہنچ گئی

116

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت کے مقدس دریا گنگا کے حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ دریا کوآلودگی اور ان آلائشوں سے خدشات لاحق ہیں جو ہمالیہ سے نکلنے کے بعد سمندر تک کے سفر میں اس میں پھینکی جاتی ہیں۔ گنگا جب برف پوش ہمالیہ سے نکلتا ہے تو اس کا پانی شفاف ہوتا ہے۔ لیکن جیسے جیسے وہ آگے بڑھتا ہے اس میں شہروں کا کوڑا کرکٹ، کچرا اور زہر آلود صنعتی فضلہ شامل ہوتا جاتا ہے اور اسے مزید نقصان وہ لاکھوں افراد پہنچاتے ہیں جو اس سے عقیدت رکھتے ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق 40 کروڑ افراد کو پانی مہیا کرنے والا دریائے گنگا، جس سے مذہبی عقیدت رکھنے والوں کی تعداد بھی کروڑوں میں ہے، اس کے باوجود اپنی موت کی جانب بڑھ رہا ہے کہ بھارتی حکومت اسے کئی عشروں سے بچانے کی کوششیں کررہی ہے۔ روزانہ ہزاروں ہندو اپنے گناہ دھونے کے لیے گنگا میں ڈبکی لگاتے ہیں۔ ان کا عقیدہ ہے کہ گنگا میں ایک ڈبکی سے ان کی زندگی بھر کے گناہ دھل جاتے ہیں۔ گنگا کا پانی پینے اور فصلوں کی آبیاری کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ تقریباً ڈھائی ہزار کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد گنگا کا بچا کھچا پانی شمالی بھارت میں سمندر جا گرتا ہے۔ اپنے اس سفر کے دوران گنگا صنعتی شہر کان پور کے پاس سے گزرتا ہے جس کا صنعتی فضلہ شامل ہونے سے دریا کے پانی یا رنگ تبدیل ہو کر گہرا بھورا ہو جاتا ہے۔ صنعتی فضلہ اور کارخانوں سے خارج ہونے والا زہریلا پانی گنگا میں مل جاتا ہے اور اس کے علاوہ راستے میں پڑنے والے شہروں اور قصبوں کے سیوریج کا گندہ پانی بھی گنگا میں گرتا ہے۔ ان مقامات پر گنگا کی سطح پر گیس کے بلبلے نظر آتے ہیں اور آس پاس کے علاقے میں بو پھیلی ہوئی ہوتی ہے۔ اس سفر میں ایک علاقہ ایسا بھی آتا ہے جہاں آلودگی اور الائشوں سے گنگا کے پانی کا رنگ سرخی مائل ہو جاتا ہے۔ عقیدت مندوں کو گنگا کا صاف پانی مہیا کرنے کے لیے نریندر مودی کی حکومت نے 3 ارب ڈالر کا ایک پروگرام شروع کیا ہے جس میں پانی صاف کرنے کے ٹریٹمنٹ پلانٹس لگائے جا رہے ہیں تاکہ دریا میں شامل ہونے والا پانی صاف اور آلودگیوں سے پاک ہو۔ لیکن اس پروگرام پر پیش رفت بہت سست ہے۔ ایک اندازے کے مطابق گنگا میں سیوریج کا روزانہ تقربیاً 4800 ملین لٹر پانی گرتا ہے، لیکن اب تک جو ٹریٹمنٹ پلانٹ لگائے گئے ہیں وہ محض ایک چوتھائی پانی ہی صاف کرسکتے ہیں۔