اسلام آباد (نمائندہ جسارت) این جی اوز مافیا کی خواتین نے جنیوا انسانی حقوق کمیشن کے اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم اجاگر کرنے کی حکومتی کوشش سبوتاژ کردی ہے اور پاکستان میں اقلتیوں کے ساتھ ہونے والے سلوک کے بارے میں ایک رپورٹ پیش کرکے مشکل پیدا کردی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ جنیوا میں ہونے والے انسانی حقوق کمیشن کے اجلاس میں ایک باقاعدہ ایجنڈے کے تحت پاکستان میں اقلتیوں کے ساتھ ہونے والے واقعات کو بنیاد بنا کر این جی اوز مافیا سرگرم ہوگیا ہے اور اجلاس میں حکومت پاکستان کے اقلتیوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کو کمزور قرار دلوانے کے لیے زور لگایا جارہا ہے۔ جنیوا میں جاری اس اجلاس کے لیے پاکستان سے انسانی حقوق کمیشن کے ارکان کے علاوہ رکن قومی اسمبلی شائستہ پرویز ملک اور وفاقی وزیر اقلیتی امور کامران مائیکل اور دیگر افراد شریک ہیں لیکن این جی اوز مافیا سے وابستہ خواتین اور دیگر شرکاء نے حکومت پاکستان کے خلاف ایک محاذ کھول دیا ہے اور یہ بات ثابت کرنے کی کوشش میں ہے کہ حکومت پاکستان اقلتیوں کے بارے میں اپنی سیاسی اور قانونی ذمے داری پوری نہیں کر رہی ہے، جس کی وجہ سے اقلیتی برادری عدم تحفظ کا شکار ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت کے خلاف کیس پیش کرنے کے لیے این جی اوز مافیا سے وابستہ خواتین بہت سرگرم ہیں اور انہوں نے اس اجلاس میں پاکستان میں ہونے والے واقعات کی ایک مکمل رپورٹ پیش کی ہے۔ حکومت پاکستان کا جو وفد اس اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے واقعات کی رپورٹ لے کر پہنچا ہے ان کی کوششوں کے سامنے این جی اوز مافیا کی خواتین نے ایک بند باندھ دینے کے لیے سرگرمی دکھائی ہے۔ جس میں وہ کسی حد تک کامیاب بھی رہی ہیں۔ اس اجلاس میں پاکستان کی ایک مشہور خاتون ڈاکٹر نے اقلیتیوں سے متعلق ایک بھرپور کیس پیش کیا ہے جس کے باعث سرکاری وفد کے لیے مشکلات بڑھ گئی ہیں۔