سمندر پار پہلا فوجی اڈا چینی دستے جبوتی روانہ

122

بیجنگ (انٹرنیشنل ڈیسک) چین نے اپنے پہلے بیرون ملک فوجی اڈے کے قیام کے لیے اپنے مسلح دستے افریقی ملک جبوتی بھیج دیے ہیں۔ قرن افریقا کے چھوٹے سے ملک جبوتی میں کئی ممالک نے اپنے فوجی دستے پہلے ہی سے تعینات کر رکھے ہیں۔ نیوز ایجنسی رائٹرز کے مطابق قرن افریقا کے ملک جبوتی میں چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے مسلح دستوں کی تعیناتی کے فیصلے کے بعد اب ان فوجیوں کی افریقا منتقلی باقاعدہ طور پر شروع ہو گئی ہے۔ یہ فوجی اڈا چینی کے اپنے ریاستی علاقے سے باہر دنیا کے کسی بھی حصے میں چینی فوج کا اولین فوجی اڈا ہو گا اور بیجنگ نے سرکاری طور پر اسے بحیرہ احمر کے علاقے میں اپنی ایک ’ملٹری لاجسٹک بیس‘ کا نام دیا ہے۔ چین کی سرکاری نیوز ایجنسی شنہوا نے بدھ کے روز بتایا کہ منگل کے روز چین کے جنوبی صوبے گوانگ ڈانگ کے علاقے ژانگ جیانگ میں واقع بندرگاہ سے جہاز جبوتی کے لیے روانہ ہوئے۔شنہوا کے مطابق بیجنگ حکومت ملکی فوج کے اس پہلے سمندر پار اڈے کو کئی طرح کے مقاصد کے حصول کے لیے استعمال میں لائے گئی، جن میں فوجی تعاون، مشترکہ فوجی مشقیں، ہنگامی بنیادوں پر امداد اور سمندر پار چینی باشندوں کی حفاظت اور ممکنہ انخلا بھی شامل ہوں گے۔ تاہم چین کے سرکاری میڈیا نے یہ نہیں بتایا کہ یہ چینی فوجی اڈا کب سے فعال ہو جائے گا یا وہاں تعیناتی کے لیے بیجنگ نے اپنے کتنے فوجی جبوتی بھیجے ہیں۔ رائٹرز کے مطابق جبوتی میں جس کی سرحدیں اریٹیریا، ایتھوپیا اور صومالیہ سے ملتی ہیں، کئی ممالک نے اپنے فوجی دستے تعینات کر رکھے ہیں۔ یہ ملک بحیرہ احمر کے علاقے میں ایک انتہائی اہم بندرگاہ کا مالک بھی ہے اور مجموعی طور پر بدامنی اور انتشار کے شکار افریقا کے اس حصے میں جبوتی کو استحکام کی علامت بھی سمجھا جاتا ہے۔ جبوتی میں چین سے پہلے امریکا، فرانس، جاپان، اٹلی اور اسپین نے بھی اپنے فوجی دستے تعینات کر رکھے ہیں، اور کچھ عرصے سے خلیجی عرب ریاست سعودی عرب نے بھی وہاں اپنے ایک فوجی اڈے کی تعمیر شروع کر رکھی ہے۔ چین کے انگریزی زبان میں شائع ہونے والے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز نے بدھ کے روز اپنے ایک اداریے میں اس امر کو چھپانے کی کوئی کوشش نہیں کی کہ چین نے جبوتی میں اپنا پہلا سمندر پار فوجی اڈا قائم کر لیا ہے۔ اس چینی اخبار نے لکھا ہے کہیہ پیپلز لبریشن آرمی کا پہلا سمندر پار فوجی اڈا ہے، جہاں مسلح دستے بھی تعینات کیے جائیں گے۔ اس اداریے میں گلوبل ٹائمز نے اپنے قارئین کو یہ یقین دہانی کرانے کی کوشش بھی کی ہے کہ چینی حکومت کے اس فیصلے کا مقصد صرف ملکی سلامتی کا تحفظ ہے اور جبوتی میں اس ملٹری بیس کا قیام ’دنیا کو کنٹرول کرنے کی کوئی کوشش‘ نہیں ہے۔ خیال رہے کہ چین نے افریقا میں اپنی سرمایہ کاری میں اضافہ کیا ہے اور حالیہ عرصے میں اپنی فوج میں بھی تیزی سے جدت لائی ہے۔ 2015ء میں افریقی اقوام کے مرکزی اجلاس میں چین نے افریقا کی ترقی کے لیے 60 ارب ڈالر ادا کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ چین اس خطے میں سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔ اس کے علاوہ اس نے وہاں انفراسٹرکچر کے مختلف منصوبوں کے لیے افرادی قوت اور فنڈز بھی مہیا کیے ہیں۔ اس میں افریقی ممالک کو ایک دوسرے سے جوڑنے کے لیے ریلوے کا نظام بھی شامل ہے۔ ان میں سے ایک جبوتی کو ایتھوپیا سے ملاتا ہے، جب کہ انگولیا، نائیجیریا، تنزانیہ اور زیمبیا کو ایک دوسرے سے ملانے کے لیے بھی ریلوے ٹریک بچھائے گئے ہیں۔ اس کے بدلے میں افریقی ممالک چین کو قدرتی ذخائر جن میں ایندھن اور معدنیات وغیرہ شامل ہیں فراہم کر رہے ہیں۔