لاکھ کا فراڈ،ایس بی سی اے اور حکومت سندھ کو نوٹس 64

111

کراچی(اسٹاف رپورٹر)عدالت عظمیٰ کے جسٹس گلزار احمد اور جسٹس مقبول باقر پر مشتمل بینچ نے سابق ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی منظور قادر کاکا کے دور میں 64 لاکھ روپے کے فراڈ کی تحقیقات اور ملازم کے ساتھ کی جانے والی زیادتی پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور حکومت سندھ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر جواب طلب کر لیا۔ درخواست گزار نہال صدیقی کے وکیل رضوان احمد صدیقی نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور حکومت سندھ کو فریق بناتے ہوئے بتایا کہ ان کے مؤکل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں لوئر ڈویژن کلرک کی حیثیت سے فرائض سرانجام دیتے تھے، اس وقت ڈی جی منظور قادر کاکا تھے لہٰذا کورنگی اور لانڈھی انڈسٹریل ایریا میں واقع 2 انڈسٹریوں کے مالکان نے اپنے پلاٹوں پر تعمیرات کے لیے درخواستیں جمع کرائی تھیں جس کے بعد ایس بی سی اے کے افسران نے پلاٹوں کے مالکان کو64 لاکھ روپے کا چالان بنا کر دیا تاکہ انہیں پلان جاری کیا جاسکے ۔وکیل کا کہنا تھا کہ کچھ دنوں بعد پلاٹوں کے مالکان کا افسر جمع ہوئے چالان لے کر نہال صدیقی کے پاس آیا تاکہ انہیں جلد از جلد تعمیرات کے لیے پلان مل جائے جس کے بعد درخواست گزار نے جمع ہوئے چالان کے دستاویزات متعلقہ افسر کے حوالے کر دیے، وکیل کا کہنا تھاکہ ایس بی سی اے کے افسران نے درخواست گزار کو شوکاز نوٹس جاری کیا اور بتایا کہ 64 لاکھ روپے کے چالان جعلی ہیں۔کیونکہ درخواست گزار بے قصور تھا لیکن سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران نے درخواست گزار کو قربانی کا بکرا بناتے ہوئے نوکری سے نکال دیا ہے ۔استدعا ہے کہ نوکری پر بحال کیا جائے اور واقعہ کی انکوائری کرائی جائے۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور حکومت سندھ کو نوٹس جاری کر دیے ہیں ۔