بلدیہ عظمیٰ کراچی کے تمام شعبے اہداف کے حصول میں ناکام‘ 4.29ارب روپے کا نقصان

222

کراچی (رپورٹ : محمد انور)بلدیہ عظمیٰ کراچی کوگزشتہ مالی سال کے دوران اپنے ذرائع آمدنی میں ہدف کے مقابلے میں مجموعی طور پر 4 ارب 29 کروڑ روپے کا نقصان ہونے کے باوجود رواں مالی سال کے بجٹ میں آمدنی کے ہدف میں 2 ارب روپے کا اضافہ ظاہر کردیا گیا۔ کے ایم سی کو ختم ہونے والے سال میں میں نہ صرف اپنی آمدنی میں خسارہ ہوا بلکہ حکومت سے ملنے والے فنڈز میں بھی 2 ارب 29کروڑ روپے ہدف کے مقابلے میں کم وصول ہوئے ۔جسارت کی تحقیقات کے مطابق کے ایم سی کی آمدنی میں اضافے کی سب سے بڑی وجہ کرپشن ہے جس کی روک تھام کے لیے کسی سطح پر اقدامات نظر نہیں آتے ۔ذرائع آمدنی والے محکموں میں من پسند افسران کی تعیناتی اور ان محکموں کی کارکردگی بڑھانے کے لیے میئر اور دیگرمنتخب قیادت کے ساتھ میٹروپولیٹن کمشنر اور ڈائریکٹرز کی سطح کے افسران کی عدم دلچسپی نے کے ایم سی کو تباہی کے دہانے پر پہنچادیا ہے۔ ادارے میں کرپٹ افسران کا راج ہے اور وہ اس قدر بااثر ہیں کہ ان خلاف سخت کارروائی تو کجا ان کا تبادلہ بھی نہیں کیا جاتا۔تحقیقات سے یہ بات واضح ہوئی ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کو متعلقہ حکام اور افسران نے ’’سونے کے انڈے دینے والی مرغی ‘‘ سمجھا ہوا ہے۔ جو افسر جتنی زیادہ رشوت دے سکتا ہے اسے اس کی مرضی کے مطابق چھوٹ دی جاتی ہے ۔محکمہ، فنانس، لینڈ انفورسمنٹ ،ویٹرنری ، پارکس اینڈ ہارٹیکلچرل، فوڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اور میونسپل سروسز ،انفارمیشن ٹیکنالوجی، کلچرل، اسپورٹس و ریکریشن ،انٹرپرائززو انویسٹمنٹ اور میونسپل یوٹیلٹی چارجز میں کرپٹ افسران کا راج ہے ۔ کے ایم سی کے بجٹ دستاویزات سے یہ انکشاف ہوتا ہے کہ مذکورہ محکموں سمیت کسی نے بھی اپنا مالی ہدف پورا نہیں کیا ۔ اس کے باوجودمیئر یا حکومت سندھ کی طرف سے کسی بھی افسر کے خلاف مالی ہدف پورا نہ کرنے کے الزام میں کارروائی نہیں کی گئی ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کے ایم سی حکام نے ادارے کی آمدنی بڑھانے کے بجائے اپنی ذاتی آمدنی میں اضافے کو اپنی ترجیحات میں شامل رکھا ہوا ہے جس کی وجہ سے وہ کسی بھی افسر کے خلاف کارروائی کرنے کے قابل بھی نہیں رہے ۔میئر کراچی وسیم اختر بلدیہ میں 8 سال سے کرپٹ افسران کی موجودگی کا رونا تو روتے ہیں لیکن کسی بھی افسر کے خلاف انہوں نے کرپشن کے الزام آج تک کوئی کارروائی نہیں کی ۔بجٹ دستاویزات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بلدیہ عظمیٰ نے اپنے ذرائع سے کل آمدنی کا مالی ہدف سال 2017-16میں 15 ارب 93 کروڑ 24 لاکھ اور66ہزار روپے رکھا تھا۔لیکن اس مد میں صرف 11ارب 63کروڑ 40لاکھ اور 33ہزارروپے کی آمدنی ہوسکی ۔اس طرح بلدیہ کو گزشتہ سال 4 ارب 29کروڑ 84لاکھ اور33ہزار روپے کے نقصان ہوا ۔ اس کے باوجود بلدیہ عظمیٰ کے حکام نے نئے مالی سال کے دوران اپنی آمدنی کاکل ہدف 17ارب 9کروڑ 48 لاکھ روپے رکھ دیا ہے جو گزشتہ مالی سال کیہدف کے مقابلے میں2ارب 29کروڑ روپے زائد ہے۔ بلدیہ کو گزشتہ مالی سال میں حکومت سندھ سے ملنے والے فنڈز کا ہدف بھی پورا نہیں ہوسکا اس مد میں 9 ارب 62کروڑ 26لاکھ اور 78ہزار روپے آمدنی متوقع تھی لیکن 7 ارب 22کروڑ 50روپے ہوسکی ۔اس کے باوجود رواں مالی سال کے بجٹ میں 9 ارب 74کروڑ 40لاکھ روپے آمدنی کی توقع لگائی گئی ہے۔بجٹ دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ مالی سال کے دوران بلدیہ کے محکمہ میونسپل یوٹیلیٹی ٹیکس نے آمدنی کی مد میں ایک ارب روپے آمدنی کا ہدف رکھا گیا تھا لیکن صرف 50کروڑ روپے آمدنی حاصل کرسکا ۔اسی طرح محکمہ فنانس کی آمدنی کا ہدف ایک ارب 23کروڑ روپے 10 لاکھ تھا لیکن آمدنی صرف 40 کروڑ 63 لاکھ روپے ہوسکی۔محکمہ ویٹرنری کا ہدف 10 کروڑ 3 لاکھ روپے تھا لیکن صرف 4 کروڑ 53لاکھ روپے سرکاری خزانے میں جمع کرائے ۔ محکمہ پارکس وہارٹی کلچرل بھی رکھے گئے ہدف 3 کروڑ 56لاکھ روپے کے مقابلے میں صرف ایک کروڑ 96 لاکھ روپے آمدنی کماسکا ۔بلدیہ کے میڈیکل و ہیلتھ ڈپارٹمنٹ جو عباسی شہید ، کراچی ہارٹ ڈیزیز سمیت 23 اسپتال چلاتا ہے کی کل آمدنی صرف 7 کروڑ 8 لاکھ روپے ہوسکی حالانکہ اس نکی کل آمدنی کا ہدف بھی صرف 8 کروڑ 98لاکھ روپے تھا۔کے ایم سی کے کسی بھی محکمے کی جانب سے ہدف پورا نہ کرسکنے کے باوجود افسران اور ملازمین کو نہ صرف ترقیاں دی گئیں بلکہ اعزازیے بھی دیے گئے۔