پنگریو‘ کپاس کے نرخ میں فی من 6سو روپے کمی‘ کاشتکاروں میں غم و غصہ

171

پنگریو (نمائندہ جسارت) پنگریو اور زیریںسندھ کے دیگر علاقوں میں تاجروں نے کپاس (پھٹی) کے نرخوں میں اچانک چھ سو روپے فی من کمی کر دی ہے جس کی وجہ سے کاشت کار وں کو زبردست معاشی نقصان ہو رہا ہے اور ان میں شدید غم وغصہ پھیل گیا ہے جبکہ تاجروں نے کہا ہے کہ بارشوں کے باعث مارکیٹ میں غیر معیاری پھٹی آنا شروع ہوگئی ہے جس کی وجہ سے اس کے نرخ کم ہوئے ہیں۔ پنگریو اور زیریںسندھ کے دیگر علاقوں ٹنڈوباگو، شادی لارج، نندو، ڈیئی، ملکانی شریف، کھوسکی، حیات خاصخیلی، جھڈو، نوکوٹ، تلہار، راجو خانانی میں پھٹی کے نرخوں میں اچانک چھ سو روپے فی من کمی ہوگئی ہے اور پھٹی کے نرخ اکتیس سو روپے سے کم ہوکر پچیس سو روپے فی من ہو گئے ہیں پھٹی کے نرخوں میں ہونے والی اس بھاری کمی کے باعث کاشت کاروں کو زبردست معاشی نقصان ہورہا ہے جس کی وجہ سے ہزاروں کاشت کار شدید پریشانی کا شکار ہو گئے ہیں کاشت کار رہنمائوں گلن شاہ، ارشد جٹ، حسین ہالو، رضا احمد کھوسو اور دیگر نے اس ضمن میں میڈیا سے بات چیت کہا کہ تاجروں نے یکدم پھٹی کے نرخ چھ سوروپے فی من کم کر کے کاشت کاروں کو زبردست معاشی جھٹکا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنگریو اور زیریں سندھ کے دیگر علاقوں سے روزانہ ہزاروں من پھٹی سندھ اور پنجاب کی کاٹن فیکٹریوں میں بھیجی جارہی ہے اگر چھ سوروپے فی من کمی کا حساب لگایا جایا تو کاشت کاروں کو روزانہ مجموعی طور پر کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا جارہا ہے جو کہ انتہائی تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ زیریں سندھ کی اس وقت سب سے بڑی فصل پھٹی ہے کاشت کار وں کی معیشت کا تمام دارومدار اس فصل سے حاصل ہونے والی آمدنی پر ہوتا ہے موجودہ سیزن کے آغاز پر پھٹی کے نرخ 3300 فی من تھے جو کہ آہستہ آہستہ کم ہوکر 3100 تک آگئے تھے تاہم گزشتہ روز زرعی مارکیٹ میں تاجروں نے ایک ہی جھٹکے میں پھٹی کے نرخ چھ سو روپے فی کم کر دیے ہیں اور اب پھٹی 3100 کے بجائے 2500 روپے فی من کے حساب سے خریدی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ہی وار میں چھ سو روپے فی من کمی سے پھٹی کے ہزاروں کاشت کاروں میں زبردست غم وغصہ پھیل گیا ہے۔ اس معاملے پر وفاقی حکومت کے متعلقہ محکمے کی خاموشی بھی حیرت کا باعث ہے کاشت کاروں نے وزیراعظم پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ زرعی سیکٹر میں آڑھتیوں اور فیکٹری مالکان کی من مانیوں کا نوٹس لیا جائے بصورت دیگر زوال پزیر زرعی شعبہ مکمل طور پر بیٹھ جائے گا اور ملک کو فوڈ سیکورٹی کے بھی سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کی کاشت کار تنظیموں کو بھی اس حوالے سے اپنا کر دار ادا کرنا چاہیے۔ اس ضمن میں پھٹی کے بڑے تاجروں سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے موقف اختیار کیا کہ زیریں سندھ میں گزشتہ تین روز سے بارش کا سلسلہ جاری ہے بارش میں چنائی کر دہ پھٹی غیر معیاری ہوتی ہے جو کاٹن فیکٹری مالکان خریدنے کے لئے تیار نہیں ہوتے کاٹن فیکٹری اونرز نے برساتی پھٹی کے نرخ کم کردیے ہیں جس کی وجہ سے ہم بھی نرخ کم کر نے پر مجبور ہوئے ہیں ان تاجروں نے کہا کہ بارشوں کا سلسلہ جاری رہنے تک پھٹی کے نرخوں میں اضافے کا کوئی امکان نہیں ہے ان تاجروں نے کہا کہ پھٹی کے نرخ کم کر نے میں ان کا کوئی کر دار نہیں ہے نرخ کاٹن مل اونرز نے کم کئے ہیں اور وہی نرخوں میں اضافہ کریں گے کاٹن فیکٹریوں میں نرخ بڑھتے ہی وہ بھی کاشت کاروں سے اسی نرخوں پر پھٹی خریدنا شروع ہو جائیں گے۔