اسلام آباد (آن لائن) اخلاقیات کا درس دینے اور مہذب قوم کا دعویٰ کرنے والے یورپی ممالک میں بھی مذہبی بنیاد پر عورتوں پر تیزاب پھینکنے کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے، صرف لندن میں 2016-17ء کے دوران 398 ایسے واقعات پیش آئے ہیں جن میں کئی افراد پر تیزاب پھینکا گیا ہے۔ اپریل میں ایک حملے میں 21 افراد زخمی ہوئے تھے جبکہ 2 افراد اپنی بینائی سے بھی محروم ہو گئے تھے۔ عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق یورپ میں مسلمانوں پر شدت پسندی کے واقعات میں آئے رو ز اضافہ ہو رہا ہے۔ کبھی چوک پر ان کو گالیاں دی جاتی ہیں اور کبھی میٹرو ٹرین میں تذلیل کا نشانہ بنایا جاتا ہے، جس پر عالمی میڈیا سمیت سول سوسائٹی اور سیاسی حلقے اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام دکھائی دیتے ہیں۔ ایک طرف تو مسلم ممالک میں حالات کشیدہ ہونے کی وجہ سے لوگ دوسرے ممالک میں ہجرت کرنے پر مجبور ہیں اور دوسری جانب ان مہاجروں پر بھی ظلم کیا جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جب سپر پاور ممالک دوسرے چھوٹے ممالک میں مذہبی شدت پسندی کو ہوا دیتے ہیں اور ان ممالک میں دہشت گردی کے نام پر جنگیں لڑتے ہیں تو اس کے اثرات ان ممالک پر بھی پڑیں گے اور شدت پسندی پروان چڑھے گی۔ شدت پسندی کو روکنے کے لیے مثبت ناریٹو کی ضرورت ہے ورنہ پوری دنیا میں اسے قابو نہیں کیا جاسکے گا۔