ملکی معیشت کی ریڈھ کی ہڈی ٹیکسٹائل سیکٹر دیوالیہ ہو رہا ہے

90

کراچی(اسٹاف رپورٹر)اسلام آباد چیمبر آف ا سمال ٹریڈرز کے سرپرست شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ ملکی معیشت میں ریڈھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والا ٹیکسٹائل سیکٹر دیوالیہ ہو رہا ہے جس کی ذمہ داری ناکام ٹریڈ ڈپلومیسی اور نا اہل ایکسپورٹ منیجرز پر عائد ہوتی ہے۔ برآمدات کے شعبہ میں بنیادی تبدیلی لائے بغیر صورتحال بہتر نہیں ہو گی ورنہ حکومت کے پاس قرضوں کے سوا کوئی آپشن نہیں ہوگا۔ اگر پاکستانی برآمدات عالمی کساد بازاری کے باعث گر رہی ہیں تو دیگر ممالک کی کیوں بڑھ رہی ہیں۔ شاہد رشید بٹ نے ایک بیان میں کہا کہ ٹیکسٹائل کے شعبہ کی بحالی کے لیے سنجیدہ اقدامات سے زیادہ نعرے بازی کی جا رہی ہے جبکہ نا اہل اور نیم خواندہ افراد کو برآمدات بڑھانے کی ذمہ داری ادا کرنے کا فرض سونپا گیا جو معیشت کا بیڑا غرق کر گئے۔انھوں نے کہا کہ چودہ کھرب روپے کاٹیکسٹائل کا شعبہ سال میں چھ مہینے ملک سے باہر گزارنے والے نا اہل ایکسپورٹ منیجرز اور ٹریڈ ڈپلومیسی کی مسلسل ناکامی کی وجہ سے تباہ ہو رہا ہے۔ ملکی برآمدات کا 57فیصدکمانے والا ٹیکسٹائل کا شعبہ جوفیکچرنگ کا 46فیصد، لیبر کا 38فیصدہے اور جی ڈی پی کا نو فیصد حصہ ہے اپنی تاریخ کے بد ترین بحران سے دوچار ہے ۔اور اس کے پائوں بین الاقوامی منڈی سے اکھڑ رہے ہیںجو اس صنعت سے وابستہ 35لاکھ افراد کے لیے خطرہ ہے۔ اس وقت بھی ٹیکسٹائل کا شعبہ اربوں روپے کے ریفنڈز کا منتظر ہے ۔ اگر ٹیکسٹائل کے شعبہ پرمزید منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں تو کپاس کی فصل پرانحصار کرنے والے لاکھوں کاشتکار بھی نہیں بچیں گے۔ پاکستان کے حریف ممالک برآمدات کے ذریعے زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم کر رہے ہیں جبکہ پاکستان میں یہ کام آئی ایم ایف کے قرضوں سے لیا جا رہا ہے جو اس مسئلے کا طویل المعیاد حل نہیں ہے۔