٭٭٭……سکھر ……٭٭٭

144

سکھر( نمائند ہ جسارت) راجپوت بندھانی ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر حاجی شریف بندھانی نے کہا ہے کہ بلدیاتی نمائندے شہری مسائل کے حل میں ناکام ہوچکے ہیں، شہری بنیادی سہولیات کے لیے ترس رہے ہیں مگر کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے، صفائی و ستھرائی کی ابتر صورتحال سے موذی امراض پھوٹ رہے ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے دفتر میں شہریوں کے مختلف وفود سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سینئر نائب صدر حاجی خضر حیات، نائب صدر حاجی مسلم، جنرل سیکریٹری حاجی محمد یامین، ایڈیشنل سیکریٹری عبدالجبار راجپوت، جوائنٹ سیکریٹری عطاء الرحمن، خازن حافظ محمد شعیب و دیگر بھی موجود تھے۔ حاجی شریف بندھانی کا کہنا تھا کہ نواں گوٹھ سمیت شہر کے اہم ترین تجارتی و رہائشی علاقوں میں صفائی کی صورتحال انتہائی ابتر ہے، قائم مقام یوسی چیئرمین سے رابطہ کرتے ہیں تو وہ کہتا ہے کہ یہ علاقہ ہماری حد میں نہیں لگتا، صفائی کے لیے سینیٹری ورکرز تو فراہم کیے گئے ہیں مگر وہ کام نہیں کررہے ہیں
٭٭ علاقے میں نکاسی آب کا نظام بھی مفلوج ہونے کے باعث گندا پانی روزانہ سڑکوں پر جمع رہتا ہے، مخصوص علاقوں میں صفائی و ستھرائی کرائی جارہی ہے، جس کی وجہ سے بندھانی برادری میں شدید غم و غصہ پھیل رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ میئر سکھر بیرسٹر ارسلان اسلام شیخ سمیت دیگر افسران اجلاس منعقد کرکے مسائل حل کرنے اور بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے بلند و بانگ دعوے تو کرتے ہیں مگر عملی اقدامات کچھ بھی نہیں کیے جارہے ہیں، مون سون کی بارشوں کی پیش گوئی کے باوجود صفائی کی ابتر صورتحال اور مفلوج نکاسی آب کے نظام کی درستگی کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے جارہے ہیں، اگر بارشیں ہوگئی تو نواں گوٹھ سمیت شہر کے متعدد علاقے برساتی پانی میں ڈوب جائینگے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، صوبائی وزیر بلدیات و دیگر اعلیٰ حکام سے اپیل کی کہ نوٹس لیکر سکھر شہر میں بارشوں سے قبل ہنگامی بنیادوں پر صفائی و ستھرائی کی ابتر صورتحال کو بہتر بنایا جائے تاکہ برسات کے دوران شہریوں کو مشکلات سے بچایا جاسکے
٭٭اسمال اینڈ میڈیم انٹر پرینیور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے صوبائی چیف مکیش کمار ، فیروز احمدمنیجر لیگل اینڈ ٹریننگ سروسز سندھ سمیڈا ، رضا محمد آر بی سی سمیڈا گھوٹکی نے سکھر ایوانِ صنعت و تجارت کے اراکین کو سی پیک منصوبے اور اس سے منسلک متعدد سود مند مواقع اور اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرینیورز کو ان سے کما ہقہ فوائد سمیٹنے اور سی پیک کے آپریشنل ہونے سے پہلے درکار تیاریوں پر تفصیلی بریفنگ دی۔ اُن کا کہنا تھا کہ سی پیک موجودہ دنیاکا سب سے بڑا اقتصادی منصوبہ ہے جس سے فائدہ اُٹھا کر پاکستانی معیشت میں انقلاب برپا کیا جا سکے گا۔یاد رہے چین کے میگا پراجیکٹ ون بیلٹ ون روڈ سے منسلک سی پیک پراجیکٹ پاکستان میں ہوگا اور اس منصوبے کے تحت گوادر اور ملک بھر میں 12 ، انفرا اسٹرکچر اور ٹرانسپورٹ کے 8 پراجیکٹ، 9 اسپیشل اکنامک زون اور بجلی پیدا کرنے کے 21 منصوبے تکمیل کو پہنچیں گے اتنی بڑی اقتصادی سرگرمی میں سے پاکستانی کاروباری صنعتی اورخدمات فراہم کرنے والے سیکٹرز کو سنہری مواقع حاصل ہونگے
٭٭اور ان سیکٹرز کے بڑھنے اور فعال ہونے سے مقامی سطح پر روزگار کے نئے نئے مواقع نکلیں گے ۔ دنیا کی تاریخ میں اتنی بڑی اقتصادی موومنٹ سے فائدہ اُٹھانے کیلیے پیش از وقت تیاری اور منصوبے کے بارے میں مکمل جانکاری نہایت اہم ہے۔ اربوں ڈالر کا یہ پراجیکٹ بجا طور پر گیم چینجر کہلاتا ہے جس سے پورے خطے کی اقتصادی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ ہوگا اور مختلف ممالک میں روزگار کی فراوانی عوام کا معیارِ زندگی بلند ہوگا۔اس موقع پر ایوان کے سینئر نائب صدر محمد رضوان الحق ملک نے خطبہ ئِ استقبالیہ پیش کیا اور سی پیک میں تمام ملکی اداروں کی معاونت سے ہنر مندوں ، تجارت و صنعت سے منسلک کاروباری اداروں کو اس پراجیکٹ سے بھرپور فائدہ اُٹھانے اور ملکی اقتصادی ترقی میں اپنا حصہ بٹانے کی ضرورت پر زور دیا۔قبل ازیں سینئر نائب صدرِ ایوان محمد رضوان الحق ملک، علی بخش خان مہر اور انجینئر عبدالفتاح شیخ نے مہمانوں کو سندھ کی ثکافتی ٹوپی اور اجرک کے تحائف پیش کیے۔بریفنگ میں سابق سینئر نائب صدر عرفان صمد، اراکین میں عبدالمجید قریشی، سجاد اللہ قریشی، خواجہ جلیل احمد، چوہدری نوید اقبال، سید محمود علی، محمد ایوب بھٹی، عمران پیرزادہ ، محمد فیصل مغل، محمد جاوید میمن اور سیکریٹری ایوان اسرار حسین بھٹی موجود تھے
٭٭کمشنر سکھر ڈویژن محمد عباس بلوچ نے سکھر ٹاسک فورس کا اجلاس 18 جولائی 2017 کی صبح 10 بجے کمشنر آفس کے کمیٹی روم میں طلب کرلیا ہے اجلاس میں خیرپور، سکھر، گھوٹکی کے ڈپٹی کمشنرزسمیت پولیس، صحت، پی پی ایچ آئی، تعلیم سرسو، ڈبلیو ایچ اواور دیگر سرکاری و غیر سرکاری تنظیموں کے نمائندے شرکت کریں گے جبکہ اسی روز صبح 11 بجے ڈویژن کے روینیو آفسرز کی کارکردگی کے حوالے سے اجلاس طلب کیا ہے اجلاس میں خیرپور، گھوٹکی اور سکھر کے ڈپٹی کمشنر ز سمیت دیگر افسران شرکت کریںگے
٭٭ بیگم نصرت بھٹو ایئرپورٹ سکھر کے منیجر ناصرشیخ نے حج پروازوں کے ذریعے عازمین حج کی روانگی کے سلسلے میں انتظامات کے جائزے کے لیے اجلاس 18 جولائی2017 کی صبح 11 بجے ایئرپورٹ منیجر کے دفتر میں طلب کرلیا ہے اجلاس میں ایئر فورس، اے ایس ایف، اینٹی نارکوٹیکس، پولیس، میونسپل انتظامیہ، روینیو ، صحت، سول ڈیفنس، سیپکو،کسٹم سمیت دیگر متعلقہ محکموں کے افسران شرکت کریں گے
٭٭ شاہ عبداللطیف یونیورسٹی خیرپور کے ترجمان نے اپنے ایک پریس بیان میں کہا ہے کہ امتیاز احمد پیرزادہ پی ایچ ڈی محقق شعبہ اکنامکس کا اوپن ڈیفنس سیمینار اور زبانی امتحان 17جولائی 2017کو یونیورسٹی کے قوائدوضوابط کے تحت منعقد ہوا۔ یاد رہے کہ محقق امتیاز احمد پیرزادہ نے سندھ یونیورسٹی جامشورو میں پی ایچ ڈی میں پرانی تحقیقی پالیسی کے تحت داخلہ حاصل کیا جس کیلیے کورس ورک لازمی نہیں تھا۔ جب کہ شعبہ اکنامکس شاہ عبداللطیف یونیورسٹی خیرپور کی اسکروٹنی کمیٹی کی سفارشات کے پیش نظر ایڈوانس اسٹڈیز اور ریسرچ بورڈ میں محقق کا کیس منظوری کے بعد اوپن ڈیفنس اور زبانی امتحان لیا گیا۔ ترجمان نے واضح کیا کہ موسم گرما کی تعطیلات کے دوران بھی یونیورسٹی میں تحقیقی کام جاری رہتا ہے اور یونیورسٹی ایم فل، ایم ایس اور پی ایچ ڈی کے سیمینارز تحقیقی ضروریات پوری ہونے پر منعقد کرواتی ہے۔محقق کا اوپن ڈیفنس اور زبانی امتحان پوسٹ گریجویٹ اسٹڈیز کی تمام تر ضروریات پوری ہونے پر ہی منعقد کیا گیا ہے اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے قوائدوضوابط کو نظر انداز نہیں کیا گیا ہے
٭٭ علاوہ ازیں ڈائریکٹر پوسٹ گریجویٹ اسٹڈیز پروفیسر ڈاکٹر غلام محی الدین ویسر نے ایک خط کے ذریعے شعبہ اکنامکس کے چیئرمین کو واضح کیا کہ محقق امتیاز احمد پیرزادہ کو پرانی تحقیقی پالیسی کے تحت کورس ورک سے استثنیٰ حاصل ہے کیونکہ محقق سندھ یونیورسٹی جامشورو میں پی ایچ ڈی میں رجسٹرڈ تھے جنہیں ایڈوانس اسٹڈیز اور ریسرچ بورڈ کے 53ویں اجلاس میں شاہ عبداللطیف یونیورسٹی خیرپور منتقل کرنے کی منظوری دی گئی۔ ڈائریکٹر نے مزید وضاحت کی کہ شعبہ اکنامکس کے چیئرمین کی درخواست پر محقق کی پی ایچ ڈی تحقیق کا پہلا اور دوسرا سیمینارمنعقد کیا گیا جسے محقق نے کامیابی سے پیش کیا۔ محقق کے تھیسس ڈائریکٹر اورک کی جانب سے پلیجرازم پالیسی کے تحت چیک کیئے گئے اور تھیسس کو پلیجرازم ست درست قرار دیا گیا
٭٭ علاوہ ازیں محقق کے تھیسس تین غیر ملکی تعلیمی و تحقیقی ماہرین کو ایوالوایشن کیلیے بھیجے گئے جن میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی پالیسی کے تحت دو رپورٹس مثبت آئیں۔ ڈائریکٹر پوسٹ گریجویٹ اسٹڈیز نے اکنامکس شعبے کے چیئرمین کو صلاح دی کہ اس قسم کی غلط خبروں سے بچا جائے کیونکہ غلط خبروں کے سبب یونیورسٹی کے تدریسی اور تحقیقی ماحول پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ انہوں نے اس تاثر کو بھی رد کرتے ہوئے واضح کیا کہ محقق کو یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے ناجائز مدد فراہم نہیں کی گئی ہے اور ان کا کیس یونیورسٹی کے قوائدوضوابط کے عین مطابق ہے۔ انہوں نے اکنامکس شعبے کے چیئرمین کو صلاح دی کہ یونیورسٹی انتظامیہ سے ذاتی چپقلش کی بنیاد پر مقدس ادارے کو بدنام نہ کیا جائے۔