یمن:باغیوں کی جیلوں میں 70 مغوی جاں بحق

141

صنعا (انٹرنیشنل ڈیسک) یمن میں آئینی حکومت نے انکشاف کیا ہے کہ حوثی اور معزول صالح کی ملیشیاؤں کے ہاتھوں بدترین غیر انسانی تشدد کا نشانہ بن کر قید خانوں میں 70 سے زیادہ مغوی ہلاک ہو چکے ہیں۔ انسانی حقوق کی وزارت نے اپنے ایک بیان میں 36 یونی ورسٹی اساتذہ، انسانی حقوق کے کارکنان اور میڈیا سے تعلق رکھنے والی شخصیات کے خلاف باغیوں کی کارروائیوں کی سخت مذمت کی ہے ۔ دوسری جانب سرکاری خبر رساں ایجنسی سبا نے بیان کے حوالے سے بتایا ہے کہ باغی ملیشیاؤں کی جانب سے مذکورہ افراد کو صنعا میں غیر قانونی عدالتی کارروائی کے لیے پیش کیا جانا ایک مرتبہ پھر یہ ثابت کرتا ہے کہ باغی انسانی حقوق اور آزادی کی پامالی کے علاوہ تمام بین الاقوامی قوانین اور منشوروں کی مسلسل خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ یمنی وزارت نے ملیشیاؤں کی طرف سے عدالتی کارروائیوں کو مذاق قرار دیا جہاں سماعت کے آغاز کے 10 منٹ بعد ہی موت کی سزا سنا دی جاتی ہے۔ علاوہ ازیں نام نہاد جج مغویوں کے بیانات اور تشدد کا نشانہ بننے کے حوالے سے ان کے دعوؤں پر نظر بھی نہیں کرتے ہیں۔ دوسری جانب یمن کی الحدیدہ پورٹس کارپوریشن کے ایک ذریعے نے بتایا ہے کہ حوثی باغیوں کی جانب سے لوٹ مار، بدعنوانی اور توڑپھوڑ کے نتیجے میں صنعا کو ایندھن کی سپلائی میں شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں جس کے باعث دارالحکومت میں شدید بحران پیدا ہوگیا ہے۔ عرب ٹی وی کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ الحدیدہ بندرگاہ پر لائے گئے پٹرولیم مصنوعات کے ذخائر کو ایک طرف یمنی باغی لوٹ رہے ہیں اور دوسری جانب اسمگلر اس بندرگاہ کو افریقی ملکوں کو تیل کی اسمگلنگ کے لیے استعمال کرتے ہیں۔