تبت میں چین کی اچانک فوجی مشقیں‘ جدید ہتھیاروں کا استعمال‘ بھارت کیلئے کھولی وارننگ ہے‘ چینی مبصرین

156

بیجنگ(صباح نیوز+آئی این پی)چین نے بھارت سے ملحقہ تبت کے علاقے سکم سرحد پراچانک فوجی مشقیں شروع کرکیجدیدہتھیاروں کا استعمال کیا۔ دشمن کے فرضی ٹھکانوں پر اصل ہتھیاروں سے حملے کیے گئے جس سے جنگ کا ماحول پیداہوگیا۔یہ مشقیں ایک ایسے وقت میں کی جارہی ہیں جب سکم میں بھارت اور چین کی فوجوں کے درمیان سرحد پر کشیدگی اپنے عروج پر ہے۔چینی اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چینی فوجیوں نے 5ہزار میٹر کی بلندی پر سرحدی علاقے میں بھرپور مشقیں کیں، اس دوران فوجی دستوں کی فوری تعیناتی، ڈیجیٹل ڈیوائسز کے استعمال، دشمن کے ٹھکانوں پر راکٹ لانچرز اور مشین گنوں سے حملے، طیارہ شکن ہتھیاروں اور ائرڈیفنس ریڈار کو استعمال کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق چینی فوجیوں نے مشقوں میں ٹینک شکن گرینیڈز اور اصل میزائل بھی داغے۔ تیز رفتار ذرائع آمدورفت ڈیجیٹل آلات اور 5ہزار میٹر ہائی پلیٹو اور دوسرے اسلحہ سے لیس برگیڈ مشقوں میں مصروف ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین نے ان فوجی مشقوں کے ذریعے بھارت کوکھلی وارننگ دی ہے کہ وہ کسی بھی مہم جوئی سے باز رہے۔ ادھر چین کے عسکری مبصر ژو چین منگ نے مشقوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ چین نے بھارت کو یہ پیغام دیا ہے کہ جنگ کی صورت میں وہ بھارتی فوجیوں کو آسانی سے زیر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔معروف چینی روزنامے سائوتھ مارننگ پوسٹ نے بتایا ہے کہ چین سرحدی کشیدگی کے پیش نظر مسلسل تبت میں اپنی فوجی قوت میں اضافہ کر رہا ہے۔ چینی افواج وہاں فوجی مشقوں میں اصل اسلحہ اور گولہ بارود کا استعمال کر رہی ہیں۔ رپورٹ میں یہ بات واضح نہیں کی گئی کہ مشقوں کا اصل ہدف اور علاقہ کون سا ہے۔چین کی اس تیاری کو دیکھتے ہوئے عسکری ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بھارت کے لیے واضح انتباہ ہے کہ وہ جنگ سے گریز کرے۔تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ چین اور بھارت کا سرحدی تنازع5ابھرتی ہوئی معیشتوں کو نقصان پہنچاسکتا ہے۔ماہرین کے مطابق بھارتی بے چینی اور کشیدگی کو بڑھاوا دینے میں کسی بڑی سازش کی بو آتی ہے، بھارتی ذرائع ابلاغ کو جلتی پر تیل کا کام نہیں کرنا چاہیے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ نے پہلے بھی بغیر تصدیق کیے چین کی مداخلت کا الزام عائد کیا تھا جبکہ زمینی حقائق اس کے بالکل برعکس تھے۔ بھارت کا یہ دعویٰ کہ اس کی مداخلت بھوٹان کے کہنے پر ہوئی حقائق کے سراسر منافی ہے ۔بھوٹانی شاہ نے بتایا ہے کہ انہوںنے بھارت سے فوجی مداخلت کی درخواست نہیں کی ، بھارت کے اس بیان کو جھٹلانے کے لیے کافی ہے۔