جماعت اسلامی کی سوچ انتقامی کارروائی کی نشاندہی کرتی ہے‘ مسلم لیگ ن

80

اسلام آباد (خبر ایجنسیاں) مسلم لیگ( ن )کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی کی سوچ انتقامی کارروائی کی نشاندہی کرتی ہے،جے آئی ٹی نے غلط رپورٹ تیار کی ہے،ہمیںجے آئی ٹی رپورٹ کی جلدنمبر 10 فراہم کی جائے ،جے آئی ٹی رپورٹ عدالت عظمیٰ کا فیصلہ نہیں ہے، نواز شریف اور ان کے خاندانی کاروبار کے ساتھ کرپشن کا کوئی کیس جوڑا نہیں جا سکا، جے آئی ٹی رپورٹ کی زبان سے پتا چلتا ہے کہ یہ بدنیتی پرمبنی ہے۔ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ (ن ) کے رہنما دانیال عزیزاوروزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ دانیال عزیز نے کہا کہ پاناما کیس میں 24اگست 2016ء کو جماعت اسلامی کی درخواست 450 لوگوں کے خلاف تھی،اس درخواست پر کسی قسم کا احتجاج نہیں ہوا ،29اگست کو عمران خان نے شریف خاندان کے خلاف درخواست دی تو اس کے بعد جماعت اسلامی نے بھی اپنی پہلی درخواست واپس لے کر صرف وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کے خلاف نئی درخواست عدالت عظمیٰ میں جمع کرا دی ،جماعت اسلامی کی یہ سوچ انتقامی کارروائی کی نشاندہی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیر کی سماعت میں ہمارے وکیل نے جے آئی ٹی کی رپورٹ کو رد کردیا ہے ،خواجہ حارث نے عدالت کو باور کرایا ہے کہ قانونی تقاضے پور ے کیے بغیر جے آئی ٹی کی رپورٹ کو لے کر آگے نہیں بڑھا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کو بھی قانون کے کٹہرے میں لا یا جائے اگر قانون کی حقیقی معنوں میں بالا دستی کرنی ہے تو سب کے لیے کی جائے ،صرف شریف خاندان کے لیے نہیں۔انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی نے غلط رپورٹ تیار کی ہے ،یہ چیز اب نہیں چلے گی اور عوام کی رائے محترم ہو گی۔ عدالت عظمیٰ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے جے آئی ٹی رپورٹ کی جلد 10 کی فراہمی کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ عدالت عظمیٰ کا فیصلہ نہیں ہے، امید ہے عدالت عظمیٰ پاناما کیس کا فیصلہ آئین و قانون کے مطابق دے گی، نواز شریف اور ان کے خاندانی کاروبار کے ساتھ کرپشن کا کوئی کیس جوڑا نہیں جا سکا، جے آئی ٹی رپورٹ کی زبان سے پتا چلتا ہے کہ یہ بدنیتی پرمبنی ہے مگر اس نے بھی وزیراعظم پر کوئی الزام نہیں لگایا،عدالت عظمی میں شریف خاندان نے تصدیق شدہ دستاویزات جمع کرائے ہیں تاہم غیرتصدیق شدہ دستاویزات کی گواہی کون دے گا۔عدالت عظمیٰ آئین اورقانون کے مطابق فیصلہ دے گی۔