مہاجرین سے متعلق امریکی آسٹریلوی معاہدہ پھر کھٹائی میں پڑگیا

151

کینبرا (انٹرنیشنل ڈیسک) مہاجرین کو آسٹریلوی مہاجر بستی سے امریکا لے جانے سے متعلق امریکی ٹیم اچانک ہی ناؤرو سے چلی گئی، جس کے بعد یہ مہاجرین ایک مرتبہ پھر ناامیدی کا شکار دکھائی دیتے ہیں۔ آسٹریلیا اور امریکا کے درمیان طے پانے والے معاہدہ کے تحت پاپوا نیو گنی کے ناؤرو اور مانوس جزائر پر واقع آسٹریلوی حراستی مراکز میں موجود تارکین وطن کو امریکا لے جایا جانا ہے۔ اس سلسلے میں امریکی حکام کی ٹیم ناؤرو پہنچی تھی تو یہ امید ہو چلی تھی کہ یہ تارکین وطن بے یقینی کی کیفیت سے باہر نکلیں گے اور اپنی امریکا منتقلی کی تیاری شروع کریں گے ، مگر امریکی ٹیم اچانک ہی ناؤرو جزیرے سے چلی گئی۔ مہاجرین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک گروپ کے مطابق ان تارکین وطن کو اب یہ خدشات لاحق ہیں کہ شاید وہ یہیں پھنسے رہیں گے اور ان کی آبادکاری کا منصوبہ کبھی تکمیل نہیں پائے گا۔ کینبرا حکومت غیرقانونی طور پر ملک میں داخلے کی کوشش کرنے والوں کو سمندر ہی میں پکڑ کر مانوس یا ناؤرو جزائر منتقل کر دیتی ہے ، تاہم وہاں تارکین وطن کی حالت دگرگوں ہے ۔ سابق امریکی صدر بارک اوباما کے دور حکومت میں واشنگٹن انتظامیہ اور آسٹریلیا کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا، جس میں امریکا نے ان دونوں جزائر پر موجود تارکین وطن کو اپنے ہاں بسانے پر اتفاق کیا تھا۔ تاہم صدر ٹرمپ نے برسراقتدار آنے کے بعد اس ڈیل کو ’احمقانہ‘ قرار دیا تھا، جس کے بعد اس منصوبے سے متعلق شکوک و شبہات پیدا ہو گئے تھے ۔ تاہم بعد میں ٹرمپ نے اس منصوبے پر عمل کی ہامی بھر لی تھی۔ امریکی ہوم لینڈ سیکورٹی کے محکمے کے حکام ناؤرو جزیرے پر موجود تارکین وطن کی جانچ پڑتال میں مصروف تھے ، تاہم وہ اچانک ہی اپنا کام روک کر واپس چلے گئے ۔